کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی احتجاجی ریلی پر سندھ پولیس نے تشدد کرتے ہوئے کمیٹی کے دو رہنماؤں، لالا وہاب اور سمی دین سمیت متعدد شرکاء کو گرفتار کر کے تھانہ منتقل کر دیا ہے۔
بی وائی سی کی جانب سے کراچی میں یہ احتجاج بلوچستان میں مظاہرین پر ریاستی تشدد، قتل اور تنظیمی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق ان کی احتجاجی ریلی کو کراچی پولیس نے اجازت نہیں دی اور پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کرتے ہوئے ریلی کو منتشر کردیا۔
اسی دوران، کراچی پریس کلب کے باہر اور دیگر مقامات پر دو الگ الگ مخالف ریلیاں بھی نکالی گئیں جن میں شرکاء نے بی وائی سی اور بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف نعرے بازی کی اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بی ایل اے اور بی وائی سی کا را سے تعلق جیسے الزامات تحریر تھے۔
کراچی صحافیوں کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے ان مخالف ریلیوں کو نہ صرف اجازت دی گئی بلکہ انھیں مکمل سہولیات بھی فراہم کی گئیں حالانکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ ریلیاں کس کی جانب سے منعقد کی گئیں۔
کراچی پریس کلب کے صحافیوں کا کہنا تھا کرانی میں ہونے والے ان واقعات نے سندھ پولیس کی جانب سے دوہرے معیار کو بے نقاب کر دیا ہے جہاں ایک طرف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن احتجاج کو طاقت کے زور پر منتشر کیا گیا جبکہ دوسری طرف ریاستی حمایت یافتہ ریلیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔