بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ا یم ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ شال میں نہتے مظاہرین پر کریک ڈاؤن، تین مظاہرین حبیب ، امداد اور نعمت کا قتل ۔ مطاہرین کا قتل اور آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر لوگوں کی گرفتاری اور جبری گمشدگی ریاست پاکستان کی بلوچ نسل کشی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے، نا صرف رہنماؤں کو لاپتہ کیا گیا ہے بلکہ شہدا کی میتیں اور ورثا بھی ریاستی جبر کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں، یہ پاکستان کی نفسیاتی گراوٹ اور اخلاقی پستی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنما پر امن، دلیل، علم اور نظریے کی بنیاد پر بلوچ قومی حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ریاست پاکستان پرامن آوازوں کو اپنے غیر فطری وجود کے لیے خطرہ سمجھتی ہے کیونکہ یہ وجود اقوام کی تاریخ کے منافی ہے اور اقوام کی آزادی اور وجود کی ضد ہے ، اس لیے ریاست جانتی ہے کہ جبر کے بغیر اس کا وجود مٹ جائے گا۔
ترجمان نے کہا ہم پاکستانی ریاست کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ ہمار ے رہنماؤں کو اٹھا سکتے ہیں، مگر ان کے نظریات، ان کی جدوجہد اور ان کی گونج کو کبھی قید نہیں کر سکتے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ سمجھتی ہے کہ یہ کوئٹہ میں نہتے مظاہرین پر ریاستی سفاکیت اور آج کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت رہنماؤں کی گرفتاری اور جبری گمشدگی ریاست نسل کشی اور سفاکیت کے نئے مرحلے میں داخل ہوئی ہے، ریاست بلوچ قومی تحریک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے اب درندگی کا وہ مظاہرہ کرے گی جو شاید ہمارے تصور سے باہر ہو لیکن بلوچ قوم نا صرف اس کا ادراک رکھتی ہے بلکہ اپنے قومی وجود و بقا کے لیے اس سے کہیں زیادہ قربانیوں کا تہیہ کرچکی ہے، روسیاہی پاکستانی ریاست اور ان نام نہاد بلوچوں کے حصے میں آئے گی جو اس قیامت خیر وقت میں بھی پنجابی کے ساتھ شانہ نشانہ ہیں۔
انہوں نے کہا پاکستان، ایک ایٹمی ریاست ہونے کے باوجود بلوچستان میں اپنی نام نہاد رٹ کھوچکا ہے اور بلوچستان کی فضائیں عظیم آزادی کے استقبال کے لیے تیار ہو رہی ہیں اور اسی خوف کا بدترین ریاستی درندگی کی صورت میں اظہار ہورہا ہے لیکن ریاست کو صرف ایک احساس ضرور ہونا چاہیے کہ اب بلوچ کے پاس مزید کھونے کے لیے کچھ بھی باقی نہیں، بلوچ جان ہتھیلی پر سجاکر ایک ایسے سفر پر نکلا ہے جس کے منزل و مقصد شفاف اور واضح ہیں۔
ترجمان نے کہا ریاست ایک طے شدہ ریاستی پالیسی کے تحت بلوچ سماج کی باشعور آوازوں کو منصوبہ بندی کے ساتھ کچل رہی ہے تاکہ مزاحمت کی ہر روشن کرن کو تاریکی میں بدل دیا جائے۔
ہم اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، میڈیا اداروں اور دنیا بھر کے جمہوری حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام رہنماؤں اور کارکنان کی فوری بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں، پاکستانی ریاست کی بلوچ نسل کش پالیسیوں کا بین الاقوامی احتساب کیا جائے اور بلوچ جبری گمشدگی کو انسانیت کے خلاف جرم تسلیم کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
ترجمان نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ واضح اعلان کرتی ہے کہ بلوچ قومی تحریک آزادی کے تمام جہات ہر قیمت پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور اگر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو فوری طور پر منظرِ عام پر نہ لایا گیا تو بلوچ نیشنل موومنٹ ہر ممکن سیاسی، سفارتی اور عوامی پلیٹ فارم پر بھرپور مزاحمتی مہم شروع کرے گی۔