بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ہمشیرہ نے جاری بیان میں کہاہے کہ ہم والدہ کے ہمراہ جیل گئے تاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے ملاقات کر سکیں۔ ہمیں 8 گھنٹے انتظار کرنے پر مجبور کیا گیا، اور پھر صرف فون پر موٹے شیشے کی دیوار زریعے بات کرنے کی اجازت دی گئی۔
انھوں نے کہاہے کہ جیل اسٹاف میں مکمل تبدیلی کی جا رہی ہے، اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سخت نگرانی میں ہے۔ ملاقات کے لیے ایک علیحدہ کمرہ تیار کیا جا رہا ہے جس میں کیمرا اور مائیکروفون لگائے جا رہے ہیں۔
اہلخانہ نے کہاہے کہ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود ہمیں ماہ رنگ سے ذاتی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس سے ان کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ ماہ رنگ شدید بیمار ہیں اور تین دن سے کھانا کھانے کے بعد خراب صحت کا شکار ہیں۔ ہمیں بار بار درخواست کی کہ کسی ڈاکٹر کو ان کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے، مگر ابھی تک کوئی ماہر ڈاکٹر نہیں آیا۔ کل ایک جونیئر ڈاکٹر نے مختصر چیک اپ کیا جو کافی نہیں تھا۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک آزاد طبی بورڈ فوری طور پر ان کا معائنہ کرے۔ ان کی صحت بہت خراب ہو چکی ہے اور ہمیں شدید تشویش ہے کہ ان کی حالت سنگین ہے۔
میں میڈیا، سول سوسائٹی اور قانونی کمیونٹی سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر کارروائی کریں تاکہ کورٹ کے احکام نافذ ہوں اور ماہ رنگ کو فوری طبی امداد اور انصاف مل سکے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک ہفتے سے 3 ایم پی او کے تحت دیگر سینکڑوں ساتھیوں سمیت جیل میں مقید ہیں ۔ جس کے ردعمل میں بلوچستان میں بلوچ یکجہتی سمیت دیگر سیاسی سماجی ،تنظیموں کی جانب سے شٹرڈاؤن ہڑتال شہر بازاریں بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔