پولیس کریک ڈاؤن، گرفتاریوں کی باوجود بلوچستان میں دھرنے و احتجاج جاری

209

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اجتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ، حب چوکی اور تربت میں دھرنے کو سلسلہ جاری ہے جبکہ احتجاجی دھرنوں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔

دوسری جانب پنجگور، چاغی و دیگر علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی اور مظاہرے ہوئے، خاران تربت قلات میں آج بھی کاروباری مراکز بند رہیں۔

گذشتہ شب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ اور تشدد کے واقعات بعد تنظیم نے اپنا احتجاج مؤخر کردیا تھا جبکہ آج صبح پھر سے شہریوں نے جمع ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور گرفتار ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

ادھر حب میں رات گئے پولیس نے مظاہرین کے دھرنے پر دھاوا بولتے ہوئے شرکاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کیمپ میں موجود چیئرمین عمران بلوچ و دیگر کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔

حب پولیس کریک ڈآؤن کے باوجود مظاہرین نے حب پریس کلب کے سامنے دھرنا دے دیا ہے جہاں مظاہرین میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک ہیں۔

اسی طرح تربت میں تیسرے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاجی دھرنا جاری رہا جبکہ مظاہرین نے لاپتہ افراد اور گرفتار ساتھیوں کی بازیابی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں کوئٹہ میں مظاہرین پر پولیس تشدد اور مظاہرین کے قتل کے خلاف اس وقت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں دھرنوں، مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جبکہ انکے چلتے پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ ریاستی کریک ڈآؤن کے باوجود اپنا آئینی اور قانون حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھینگے۔