بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے حالیہ بڑھتے ہوئے جبری گمشدگیوں پر کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان نے بلوچستان سے بلوچوں کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ صرف گزشتہ روز 41 بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا، جن میں اشفاق بلوچ بھی شامل ہیں، جن کے ایک بھائی، شہزاد بلوچ، کو 2022 میں پہلے ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔ جس کے خلاف خاندان نے بی وائی سی کے ہمراہ 55 دنوں تک کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنا دیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت جبری گمشدگی کا شکار افراد کے لواحقین نے کراچی-کوئٹہ شاہراہ کو تین مقامات پر دھرنا دے کر بند کر رکھا ہے۔میں بلوچ قوم سے اپیل کرتی ہوں ان احتجاجی دھرنوں میں اپنی شرکت کو یقینی بنائے۔