پاکستانی فوج کی جارحیت کا جواب، مزید 50 یرغمالی ہلاک کیئے گئے – بی ایل اے

1421

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ آج قابض پاکستانی فوج کی جانب سے دی گئی وارننگ اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے کی گئی عسکری جارحیت کا سخت اور حتمی جواب دیا ہے۔ دشمن فوج نے آج توپ خانے اور بھاری ہتھیاروں سے پیشقدمی کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بی ایل اے کے سرمچاروں نے پیشہ ورانہ عسکری حکمت عملی کے تحت دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا اور فوج کو بدترین شکست دے کر پسپائی پر مجبور کر دیا۔ تاہم، اس معرکے میں بی ایل اے کے تین سرمچار مادرِ وطن کی راہ میں قربان ہو گئے، جو بلوچ قومی جنگِ آزادی میں ایک نئی تاریخ رقم کر گئے۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستانی فوج کی اس جارحیت، ہٹ دھرمی اور قیدیوں کے تبادلے پر غیرسنجیدگی کے جواب میں بی ایل اے نے ایک گھنٹے قبل مزید 50 یرغمالی فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، جو بلوچ قومی عدالت میں بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں، وسائل کی لوٹ مار، ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم میں براہ راست ملوث پائے گئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے قبل، گزشتہ شب پاکستانی ڈرون حملے کے جواب میں 10 یرغمالی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں، جھڑپوں کے دوران آج مزید 10 جبکہ گزشتہ روز 30 پاکستانی فوجی ہلاک کیے گئے، جس کے بعد دشمن فوج کے ہلاک شدہ اہلکاروں کی مجموعی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔ تاہم اس وقت 150 کے قریب مزید یرغمالی بی ایل اے کے تحویل میں ہیں۔

مزید کہاکہ بی ایل اے دشمن کو ایک حتمی اور غیر مبہم پیغام دے رہی ہے کہ اگر قابض فوج نے دوبارہ کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی کی کوشش کی، تو تمام یرغمالی اہلکاروں کو فوری طور پر ہلاک کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ بی ایل اے اپنے تمام فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کرنے کی طاقت، صلاحیت اور عزم رکھتی ہے۔ یہ مزاحمت کسی ایک معرکے تک محدود نہیں، بلکہ بلوچ قومی جنگِ آزادی کا ناقابلِ تسخیر تسلسل ہے۔ قابض دشمن کے لیے ہر لمحہ بھاری سے بھاری تر ہوتا جائے گا، اور بی ایل اے بلوچ قومی مزاحمت کے اس مرحلے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

بیان کے آخر میں کہاکہ پاکستانی فوج کے پاس اب صرف 20 گھنٹے باقی ہیں۔ اگر اس دوران سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے، تو ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ مزید یرغمالیوں کو بلوچ قومی عدالت کے فیصلے کے مطابق سزا دی جائے گی۔