وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور زیلنسکی میں تکرار

1

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں اس وقت بدمزگی ہو گئی جب یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے معدنیات سے متعلق معاہدے پر بات چیت کے دوران تکرار ہوئی۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران سخت جملوں کے تبادلے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے اور وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ہیں اور دونوں صدور کی طے شدہ مشترکہ پریس کانفرنس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں کے سامنے ہونے والی بات چیت میں اس وقت ماحول گرم ہوا جب امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے کہا کہ’معاہدہ کریں ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔

جس کے جواب میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ’کوئی سمجھوتہ‘ نہیں ہونا چاہیے – لیکن ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کئیو کو روس کے ساتھ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے رعایتیں دینا ہوں گی۔

ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے نکل سکتے ہیں۔ اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ اور عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔

اس ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی امریکہ کا شکریہ ادا کیا؟ آپ کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، آپ کے پاس آپشز نہیں ہیں، آپ کے لوگ مر رہے ہیں، آپ کو فوجیوں کی کمی کاسامنا ہے۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں، آپ ’امریکہ‘ کی توہین کر رہے ہیں۔

اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں۔

اس پر زیلنسکی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی یوکرین کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہمیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو سکیورٹی کی ضمانت دینا امریکہ کی نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے ، چاہتے ہیں امریکہ یوکرین کی مدد بند نہ کرے۔