نال: شاہ جان کرد کے قتل و زاہد بلوچ کے جبری گمشدگی کو 11 سال مکمل ہونے پر ہزاروں افراد سراپا احتجاج

76

منگل کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان ریجن کی جانب سے نال میں شاہ جان بلوچ کے قتل، ناصر کریم بلوچ پر فائرنگ، اور بی ایس او کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے 11 سال مکمل ہونے کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین ، بزرگ اور نوجوان شریک تھے ۔ نال کے عوام نے ریاستی جبر کے خلاف شدید غم اور غضہ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شاہ جان کرد کا قتل بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے ، ریاست کا رویہ ناقابل برداشت ہے ۔

عوام کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ زندہ قوموں کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، آج ہماری سرزمین درندوں کے ہاتھ میں ہے اور بلوچ فرزندوں کو بے دردی سے مارا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہماری مائیں سالوں سے اپنے لاپتہ بچوں کے انتظار میں آنسو بہا رہے ہیں لیکن وہ منہ سے ایک اف نہیں نکلتے ، یہ درد اور تکلیفیں ہمارے لوگ برداشت کررہے ہیں ، بلوچ کا جدوجہد انصاف کے لئے ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم کسی زمین پر قابض نہیں جو باہر سے آکر ان ماؤں سے کے بچے چھین لیتے ہیں میں اس جبر کے خلاف ہوں، انہوں نے کہاکہ چیئرمین زائد گیارہ سالوں سے بلوچ ہونے کا سزا کاٹ رہا ہے، بلوچ قوم پر ریاستی جبر کا مقابلہ ہمیں متحد ہوکر کرنا پڑے گا ۔ آج ہزاروں بلوچ خواتین آدھے بیوہ کی زندگی گزر رہے ہیں ۔ غلامی میں زندگی دردناک ہوتا ہے آج باہر سے کوئی آکر ہمارے لوگوں ماؤں بہنوں کے سامنے مار کر جاتا ہے ۔ اور پھر اس جبر کے خلاف تمھیں بولنے کا بھی اختیار نہیں دیتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس ریاست سے رحم کہ امید نہیں کرتے آج وہ کہہ رہے ہیں کہ بلوچ کے گھر گھر میں فوجی آپریشن کرو ، ریاست بلوچ قوم کو مٹانے پر تیاری کررہا ہے ۔ جب تک بلوچ متحد ہوکر غلامی کے لعنت کے خلاف جدوجھد نہیں کرے گی اسی طرح مارتے رہینگے ۔