منگچر سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ محمد فہیم بلوچ اور خادم بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج آج تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔
مظاہرین نے کوئٹہ، کراچی مرکزی شاہراہ سمیت تمام لنک روڈز کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے، جس کے باعث علاقے میں آمد و رفت معطل ہو چکی ہے اور ٹریفک کی روانی مکمل بند ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے دو روزہ ہڑتال کے دوران انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے، مگر بعد میں اپنے کیے گئے وعدوں سے مکر گئی۔ لواحقین اور قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ اب تک لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، اور نہ ہی ضلعی یا تحصیل انتظامیہ کی جانب سے کوئی نمائندہ مذاکرات کے لیے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا ہے، اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے، دھرنا جاری رہے گا۔ دوسری جانب شاہراہ بند ہونے کے باعث مسافروں، ٹرانسپورٹرز اور مقامی افراد کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی غیر سنجیدگی سے لواحقین اور عوام کی پریشانی بڑھ رہی ہے ۔ شہریوں نے حکومت اور فوج سے مطالبہ کیا ئے کہ جبری گمشدگیوں کا روک تھام کرکے ملکی قانون کے تحت لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔