بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ براس کے سرمچاروں نے مزید 16 کارروائیاں سرانجام دیں۔ یہ کارروائیاں قابض پاکستانی فوج، نیم فوجی دستوں، خفیہ اداروں، ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈز، سرکاری تنصیبات، معدنیات اور توانائی لے جانے والی گاڑیوں سمیت دیگر ریاستی مفادات کو نشانہ بنانے پر مرکوز تھیں۔ ان کارروائیوں کے ساتھ، گزشتہ چار دنوں کے دوران براس کے سرمچاروں نے مجموعی طور پر 88 کارروائیاں کیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے 27 مارچ 1948 کی مناسبت سے کیے گئے، جب قابض ریاست پاکستان نے فوج کشی کے ذریعے بلوچ سرزمین پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ قبضہ بلوچستان کے تاریخی، جغرافیائی اور قانونی تشخص کے برخلاف تھا، جس کے خلاف بلوچ عوام نے روزِ اول سے ہی مزاحمت جاری رکھی ہے۔ براس کی جانب سے کی جانے والی یہ عسکری سرگرمیاں نہ صرف اس قبضے کے خلاف علامتی اور عملی مزاحمت ہیں بلکہ اس بیانیے کو تقویت دیتی ہیں کہ بلوچستان آج بھی ایک مقبوضہ سرزمین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ براس کے سرمچاروں نے واشک کے علاقے ناگ میں لیویز تھانے پر قبضہ کر کے پانچ اہلکاروں کو حراست میں لیا۔ تھانے میں موجود اسلحہ، دیگر فوجی سازوسامان، ایک گاڑی اور ایک موٹرسائیکل تحویل میں لے لی گئی، جبکہ لیویز اہلکاروں کو تنبیہ کے بعد رہا کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے ناصر آباد اور خیر آباد میں گشت کیا۔ سرمچاروں نے پولیس تھانے پر قبضہ کر کے تمام اسلحہ اور موٹرسائیکلیں ضبط کر لیں، بعد ازاں تھانے کو دو گاڑیوں سمیت نذرِ آتش کر کے تباہ کر دیا۔ اس دوران پیش قدمی کرنے والے دشمن فوج کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ سرمچاروں نے دشمن فوج کے زیرِ استعمال ایک سرویلنس ڈرون کو بھی مار گرایا۔
ترجمان نے کہا کہ جمعرات کی صبح، براس کے سرمچاروں نے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں قابض پاکستان کی نیوی کیمپ کی حفاظتی چوکی پر خودکار اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کر کے دشمن کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے دشت کے علاقے سبدان میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دشمن کے دو اہلکار ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے دشت، کھڈان میں قابض پاکستانی فوج کی ایک پوسٹ کو نشانہ بنایا، جس میں دشمن کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ تمپ کے علاقے میر آباد میں بھی براس کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کر کے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے مند، سورو میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں سرمچاروں نے راکٹ لانچر سے متعدد گولے داغے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے کم از کم چار اہلکار زخمی ہوئے۔
مشکے میں براس کے سرمچاروں نے پولیس چوکی پر مسلح حملہ کیا۔ خضدار میں کوئٹہ-کراچی مرکزی شاہراہ پر اورناچ کے قریب ناکہ بندی کی گئی، جہاں 6 پنجابیوں کو حراست میں لے کر ان کی بے گناہی ثابت ہونے پر چھوڑ دیا گیا۔
براس کے سرمچاروں نے ڈیرہ مراد جمالی کے قریب بائی پاس پر ناکہ بندی کر کے اسنیپ چیکنگ کی اور معدنیات لے جانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ ایک اور کارروائی میں، سرمچاروں نے ڈیرہ مراد جمالی میں قابض پاکستانی فوج پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔
سبی کے علاقے تلی روڈ پر کڑک کے مقام پر براس کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا۔
گزشتہ شب، براس کے سرمچاروں نے جیونی میں نارکوٹکس کے دفتر پر دستی بم حملہ کیا۔ مذکورہ دفتر کو قابض پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکار بطور ٹھکانہ استعمال کر رہے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ ہماری حالیہ کارروائیاں اس عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ بلوچستان میں ریاستی قبضے کے خلاف ہماری مزاحمت جاری رہے گی۔ ہمارا مقصد قابض فوج اور اس کے معاونین کو نشانہ بنا کر بلوچ عوام کی جدوجہدِ آزادی کو تقویت دینا ہے۔ جب تک ہماری سرزمین بیرونی تسلط سے آزاد نہیں ہوتی، ہم اپنی عسکری کارروائیاں اور مزاحمتی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ ان حملوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہم اپنے اہداف کے حصول کے لیے ہر محاذ پر سرگرم عمل ہیں اور کسی بھی قیمت پر اپنی آزادی کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔