نوبل انعام یافتہ اور انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسفزئی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا میں ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری پر پریشان اور فکرمند ہوں، ماہ رنگ ان لاکھوں بے آواز لوگوں کی نمائندگی کرتی ہیں جو خواتین اور بچے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا اور کمزور ترین لوگوں کے لیے آواز اٹھانا ان کا حق ہے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
ملالا یوسفزئی نے کہا ہے کہ میں ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ کھڑی ہوں۔
ملالا یوسفزئی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماؤں کو پولیس نے گرفتار کر کے حراست میں لے لیا ہے، اس اقدام کی ملالہ سمیت دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں نے مذمت کی ہے اور بلوچ کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں 38 گھنٹوں سے زائد عرصہ سے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے اور ان کے وکلاء اور خاندان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
تنظیم نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کریں اور بلوچستان میں جاری من مانی گرفتاریوں کو بند کریں۔
ماہ رنگ بلوچ ایک معروف بلوچ کارکن ہیں جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں، انہوں نے بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کے لیے احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی ہے اور ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد کی ہے۔
ماہ رنگ بلوچ و ساتھیوں کی حالیہ گرفتاری نے انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جو پاکستان میں آزادیِ اظہار اور پرامن احتجاج کے حق پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ملالہ یوسفزئی نے ماہ رنگ بلوچ کی حمایت کی ہے اس سے قبل بھی انہوں نے ماہ رنگ کی انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا تھا اور ان کے کام کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ کی سرگرمیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے نہ کہ انہیں روکا جائے۔
ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری اور اس پر ملالہ یوسفزئی سمیت دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کی تشویش نے پاکستان میں انسانی حقوق اور آزادیِ اظہار کے مسائل کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور پرامن احتجاج کے حق کا احترام کیا جائے۔