سول اسپتال لاشوں کی شناخت کے آنے والے سعیدہ بلوچ بہن سمیت تاحال پولیس حراست میں

272

گزشتہ روز سول اسپتال لائے گئے لاشوں کی شناخت کے لیے جانے والے مرد و خواتین کو پولیس نے تشدد کے بعد حراست میں لے لیا، جو تاحال کوئٹہ سول لائن پولیس تھانے میں قید ہیں۔

رات گئے گرفتار خواتین کے رشتہ داروں اور وکلاء نے پولیس تھانے جا کر ان سے ملنے کی کوشش کی لیکن وکلاء کے مطابق خواتین کو تھانے میں بند کر دیا گیا ہے جبکہ مردوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے 23 لاشیں کوئٹہ سول اسپتال منتقل کی تھیں، جن کی شناخت کے لیے لاپتہ افراد کے لواحقین اسپتال پہنچے تھے۔

سعیدہ بلوچ جن کا ایک بھائی اور بھتیجے کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں اپنی بہن کے ہمراہ لاشوں کی شناخت کے لیے سول اسپتال کوئٹہ میں موجود تھیں۔

اس دوران لاشوں کی شناخت کے بعد لواحقین نے پانچ لاشیں اپنی تحویل میں لے لیں، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے اسپتال پہنچ کر خواتین اور دیگر لواحقین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور متعدد افراد کو گرفتار کرلیا تھا جو تاحال پولیس حراست میں ہیں۔

سعیدہ بلوچ جو خود انسانی حقوق کی کارکن ہیں کی گرفتاری کے حوالے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہماری بہادر ساتھی سعیدہ بلوچ کو ان کی بہن سمیت غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے صرف اس لیے کہ وہ اپنے لاپتہ بھائی اور بھتیجے کے بارے میں معلومات مانگ رہی تھیں۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ سعیدہ ایک اکیلی ماں ہیں جنہوں نے ریاست کے ہاتھوں اپنے شوہر فیصل بلوچ کے قتل کے بعد اپنے دو بچوں کو اکیلے پالا ہے بلوچستان میں اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ ہونا جرم بن چکا ہے ہم سول اسپتال سے گرفتار سعیدہ بلوچ سمیت تمام مرد خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔