سوراب: کوئٹہ کراچی شاہراہ پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دھرنا چوتھے روز میں داخل

32

زہری سے جبری لاپتہ کیے گئے 9 افراد کے لواحقین کا سوراب کے قریب سی پیک شاہراہ پر دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان ریجن اور زہری سے جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے پیارے بازیاب نہیں ہوتے، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔

آج دھرنے کے مقام سے مظاہرین نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کا احتجاج بدستور جاری ہے اور جب تک جبری لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا وہ اپنی احتجاجی دھرنا ترک نہیں کریں گے۔

مظاہرین کے مطابق حکام نے احتجاج کو دبانے کے لیے فرنٹیئر کور ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے تاکہ مظاہرین کو دھمکایا جا سکے، تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ کسی بھی قسم کے دباؤ سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اگر پولیس یا فورسز نے ان پر تشدد کیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری بلوچستان کی صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔

مزید برآں، بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان ریجن نے اعلان کیا ہے کہ کل بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

سوراب کے مقام پر دھرنے میں جبری لاپتہ افراد مجیب الرحمن بوبک ولد محمد انور، عتیق الرحمن بوبک ولد عبد القادر، محمد حیات مٹازئی ولد محمد عمر، حافظ سراج احمد پندرانی ولد دین محمد، زاہد احمد ولد عبدالحمید موسیانی، یاسر احمد ولد گل محمد موسیانی، زکریا ولد سعد اللہ، نوید احمد ولد عبد الرشید موسیانی، محمد شفیق ولد محمد حیات سمیت دیگر متعدد لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہیں۔

لواحقین کے مطابق مذکورہ افراد کو مختلف اوقات میں بلوچستان کے مختلف اضلاع سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا اور تب سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

ادھر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی دھرنے جاری ہیں سوراب، مستونگ اور کوئٹہ میں مظاہرین سراپا احتجاج ہیں، جبکہ گزشتہ رات حب میں جاری دھرنا انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔