سوراب: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج میں شدت لانے کا اعلان، جھالاوان ریجن میں ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا

0

سوراب دھرنا گاہ سے مظاہرین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم گزشتہ چار دنوں سے بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان ریجن اور جبری گمشدگیوں کے متاثرہ لواحقین کے ساتھ سوراب میں سی پیک روڈ کو مکمل طور پر بند کرکے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ احتجاج بلوچستان میں ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف جاری ہے۔

“بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ایک منظم ریاستی پالیسی کا حصہ بن چکا ہے۔ ہر روز کسی نہ کسی بلوچ نوجوان کو لاپتہ کر دیا جاتا ہے، اور ان مظالم کا کوئی حساب نہیں۔ ریاستی ادارے نہ صرف معصوم شہریوں کو جبری طور پر لاپتہ کر رہے ہیں بلکہ اس ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے لیے تشدد اور قتل و غارت کا سہارا لے رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا ہمارے دھرنے میں اس وقت 12 جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین موجود ہیں، جن میں مزید خاندان بھی شامل ہو رہے ہیں۔ سوراب دھرنے میں درج ذیل جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین شریک ہیں:
1_ مجیب الرحمٰن ولد محمد انور
2ـ عتیق الرحمن ولد عبد قادر
3ـ محمد حیات ولد محمد عمر
4ـ حافظ سراج احمد ولد دین محمد
5ـ زاہد احمد ولد عبد الحمید
6ـ یاسر احمد ولد گل محمد
7ـ زکریا بلوچ ولد سعد اللّٰہ
8ـ نوید احمد بلوچ ولد عبد رشید
9ـ محمد شفیق بلوچ ولد محمد حیات
10ـ فضل بلوچ ولد غلام رزاق
11 نصر اللّٰہ بلوچ ولد محمد امین
12ـ شاہ استخان بلوچ ولد بدل خان

پریس کانفرنس میں مزید کہا ریاست نے ہمارے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے طاقت کا بھرپور استعمال کیا۔ قلات ڈویژن سے پولیس، لیویز اور ایف سی اہلکاروں کو سوراب طلب کیا گیا تاکہ دھرنے کو زبردستی ختم کرایا جا سکے، لیکن ان تمام ریاستی ہتھکنڈوں کے باوجود دھرنا پوری قوت کے ساتھ جاری رہا۔ گزشتہ روز، ریاستی اداروں نے دھرنے کو دبانے کے لیے وڈیرا غلام سرور کو شہید کر دیا، تاکہ احتجاج کو کمزور کیا جا سکے، لیکن اس وحشیانہ قتل کے باوجود ہمارا احتجاج پہلے سے زیادہ شدت اختیار کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دھرنے کے صرف مطالبات واضح ہیں:
۱- دھرنے میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کی جتنے بھی لواحقین موجود ہیں انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
۲- بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ مستقل طور پر بند کیا جائے۔
۳- جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کو ہراساں کرنے اور ان کے پرامن احتجاج کے خلاف طاقت کا استعمال بند کیا جائے۔

مظاہرین نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے اعلان کرتے ہیں کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کل جھلاوان ریجن میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کرے گی، ہم سوراب، خضدار سمیت گرد و نواح کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی گھروں سے نکلے اور ان متاثرہ خاندانوں کا ساتھ دیں۔ جبکہ ہم ریاست پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ اگر ہمارے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہمارا احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔ ریاستی جبر ہمیں خاموش نہیں کرا سکتا۔