سوراب: جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا سی پیک روٹ پر تیسرے روز دھرنا جاری، مزید خاندانوں کی شرکت

49

جبری لاپتہ افراد کے لواحقین و بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا سوراب سی پیک روڈ پر تیسرے روز میں داخل، مزید دو متاثرہ خاندان مظاہرے میں شامل، لاپتہ پیاروں کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

سوراب دھرنے کے تیسرے روز مزید دو خاندانوں لاپتہ فضل بلوچ اور نصر اللہ بلوچ کے لواحقین بھی دھرنا گاہ پہنچ کر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج میں شامل ہوگئے ہیں۔ اس وقت دھرنے میں موجود تمام 12 لاپتہ نوجوانوں کے خاندانوں اس احتجاج کا حصہ ہیں۔

تیسرے روز دھرنے کے باعث کراچی کوئٹہ شاہراہ و سی پیک روٹ کی جانب گاڑیوں کی قطاریں حد نگاہ تک لگ گئی۔

واضح رہے گذشتہ روز حکام نے لواحقین کو دو افراد کی بازیابی کی یقین دہائی کرائی تھی تاہم لواحقین کا کہنا کہ جبری لاپتہ تمام 9 افراد کو بازیاب کیا جائے۔

دوسری جانب حب میں جبری گمشدگیوں کیخلاف بھی دھرنا تیسرے روز جاری ہے جہاں آج صبح پولیس نے مظاہرین خواتین و بچوں پر طاقت کا استعمال کیا۔

پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ سمیت لاٹھی چارج کی اور لاپتہ افراد کے لواحقین و بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان کو حراست میں لیا گیا۔

دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے کہ بوڑھی خواتین سمیت 9 افراد کو پولیس نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ پولیس تشدد کے باوجود لواحقین کا دھرنا جاری ہے۔

دریں اثناء مستونگ کے علاقے کردگاپ میں بھی دوسرے روز جبری گمشدگیوں کیخلاف مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے۔