سندھ وطن کے تحفظ، دفاع اور آزادی کے لیے مزاحمتی جنگ لازم ہے ۔ سید اصغر شاہ

257

سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے چیف کمانڈر سید اصغر شاہ نے 31 مارچ یومِ سندھودیش کے موقع پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی سامراج کی 78 سالہ تاریخ اور رونما ہونے والے واقعات اور فیصلے ثابت کرتے ہیں کہ یہ ریاست سندھ وطن اور سندھی قوم کی قاتل رياست ہے، یہی سبب تھا کہ آج سے 53 سال قبل 31 مارچ 1972 کے دن رہبرِ سندھ سائیں جی ایم سید نے سندھ یونیورسٹی کی پتھریلی زمين پر کھڑے ہو کے اپنے تاریخی شعور، ادراک، تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر “آزاد سندھودیش کا قومی فکر و فلسفہ دیتے ہوئے پاکستان سے بیزاری کا اعلان کیا تھا” اور “سندھی قوم کو آنے والے خطروں اور طوفانوں سے آگاہ کیا تھا۔

ايس آر اے چیف نے مزید کہا کہ پاکستان کے وجود سے لیکر آج کے دن تک انہیں خطروں اور طوفانوں نے اس حد تک بدترین اور تابناک غلامی کی صورتحال اختیار کی ہے کہ ایک طرف ہمارا وطن، قوم، قومی وجود، تاريخ، تہذیب، تمدن، زبان، سمندر، درياه، زرخير زمینیں، پہاڑ، ساحلی پٹی، وسائل اور ڈیموگرافی سمیت ہر چیز داء پے لگے ہوئے ہیں۔دوسری طرف چائنا، سیپیک(CPEC) اور مذہبی انتہا پسندی جیسی بد، منحوس و مردار بلائیں اور قوتیں سندھ کے وجود کو تہس نہس کرنے کے لیے ہمارے گلے میں ڈال دی گئی ہیں۔تیسری جانب غدار ابنِ غدار پاکستان پیپلز پارٹی کے جاگیرداروں کی معرفت “گرين پاکستان انيشئیٹو” اور “کارپوریٹ فارمنگ” کے منصوبے بنا کر سندھ کی سرسبز زمينون کو بنجر بنا کر ريگستان میں تبدیل کرنے اور لاکھوں ایکڑ زمینیں پنجابی فوجیوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سید اصغر شاہ نے کہاکہ ہمارے وطن کے وجود اور بقا کو لاحق ایسے سنگین خطروں اور طوفانوں کو صرف اور صرف سائیں جی ایم سید کے تاریخی قومی فکر اور مستقل مزاجی کے ساتھ کی جانے والی جہدِ مسلسل سے ہی روکا جا سکتا ہے۔ کیونکہ جب جنگ مسلط ہو چکی ہو تب ہمارے اوپر اپنے وطن کے تحفظ، دفاع اور آزادی کے لیے مزاحمتی جنگ لازم ملزوم اور فرض بن جاتی ہے۔