حکومت مغویوں کی بازیابی کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، مغوی اہلکاروں کے رشتہ داروں کا اپیل

285

بلوچ لبریشن آرمی کے زیر تحویل جعفر ایکسپریس میں مغوی اہلکاروں کے رشتہ داروں کی بڑی تعداد اس وقت کوئٹہ اسٹیشن میں موجود ہیں ۔ انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ جب جعفر ایکسپریس کو خطرات تھے تو اسے کیوں روانہ کیا گیا ؟

انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے قائم کیے گئے معلوماتی ڈیسک سے زیادہ معلومات سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں ، حکومت مسلح افراد سے بات چیت کرکے مزید انسانی جانوں کو ضیاع سے بچائے ۔

جبکہ بعض افراد نے کہاکہ ہمیں میڈیا سے بات کرنے پر منع کیا گیا ہے ، ہم اس ملک کے شہری اور ٹیکس ادا کرتے ہیں ہمارے جانوں کی حکومت کے سامنے کوئی قیمت نہیں ہے۔

‏دوسری جانب مشکاف میں ایمرجنسی فوجی بیس بنایا گیا ہے ۔ جہاں اس وقت 7 ہیلی کاپٹر ز موجود ہیں جو وقفے وقفے سے قریبی علاقوں میں پرواز کررہے ہیں ۔جبکہ مقامی انتظامیہ اور پولیس کو بیس میں جانے کی اجازت نہیں ہے ۔

کوئٹہ سے مزید سو کے قریب خالی تابوت ایمرجنسی فوجی بیس روانہ کئے گئے ہیں ۔تاہم بلوچ لبریشن آرمی کی طرف سے دیے گئے الیٹی میٹم کو 24 گھنٹے رہ گئے ۔کوئٹہ اسٹیشن میں موجود شہریوں نے گذشتہ روز خواتین ، بچے اور بزرگوں کی بحفاظت رہائی کو سراہتے ہوئے حکومت سے اپیل کی ہےکہ مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لئے مسلح افراد کے پیش کش پر طاقت کے بجائے بات چیت کا راستہ اپنایا جائے ۔

خیال رہے کہ کل بی ایل اے نے بولان کے علاقے مشکاپ کے مقام پر جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے بڑی تعداد میں ریل میں موجود پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا، جبکہ ریل گاڑی میں موجود خواتین و بچوں سمیت بزرگوں کو چھوڑ دیا گیا تھا۔

بی ایل اے کی جانب سے یرغمالیوں کو جنگی قیدی کا درجہ دیا گیا ہے، بی ایل اے نے پاکستانی فورسز کو 48 گھنٹوں کا وقت دیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے میں وہ یرغمالیوں کو چھوڑنے رضا مند ہیں۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے فورسز حکام کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کا جارحانہ اقدام ہر بار 10 مغویوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا، اور اگر حکام نے مطالبات نہیں مانے تو الٹی میٹم کے اختتام پر ہر گھنٹے پانچ یرغمالیوں کو قتل کر دیا جائے گا۔

دریں اثنا، پاکستانی حکام کی جانب سے بی ایل اے کے مطالبات کے بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے۔