حب ضلعی انتظامیہ کی وعدہ خلافی، بلوچ خواتین پر ریاستی تشدد اور آزادی اظہار پر قدغن کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ این ڈی پی

34

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے جاری ایک بیان میں کہاکہ پارٹی حب بھوانی کے مقام پر جاری بلوچ خواتین کے احتجاج پر ریاستی جبر کی شدید مذمت کرتی ہے۔ حب ضلعی انتظامیہ اپنے تحریری معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی، جس کے بعد بلوچ خواتین نے اسی معاہدے کے تحت دوبارہ احتجاج شروع کیا۔ ریاستی ادارے بجائے ان کے جبری طور پر لاپتہ لخت جگروں کے بارے معلومات فراہم کرتی اسکے برعکس ریاستی مشینری نے اس احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لیے وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا۔روزے کی حالت میں ریاست کی جانب سے بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کا عمل نہ صرف غیر جمہوری ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ ان خواتین پر اس وقت تشدد کیا گیا جب وہ روزے کی حالت میں تھیں اور پانی کا ایک گھونٹ تک نہیں پی سکتی تھیں۔ ایسے حالات میں پولیس اہلکاروں کا طاقت کا استعمال قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اسی جبر کے تسلسل میں، گزشتہ روز ایس بی کے کے شارٹ لسٹیڈ اور پاس شدہ امیدواران کو بھی احتجاج کا حق نہیں دیا گیا، بلکہ انہیں کوئٹہ پریس کلب کے اندر سے گرفتار کیا گیا۔ یہ عمل نہ صرف غیر آئینی اور آزادی اظہار پر کھلی قدغن ہے بلکہ ریاست کے استعماری رویے اورمزاج کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک طرف خواتین پر تشدد اور گرفتاریا ں جبکہ دوسری طرف امیدواروں کی گرفتاریاں ثابت کرتی ہیں کہ ریاست آزادی اظہار کو دبانے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈا استعمال کر رہی ہے۔ ہم اس غیر جمہوری اور آمرانہ رویے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اور حب انتضامیہ کو سختی کے ساتھ تاکید کرتے ہیں کہ گرفتار کی گئی تمام بلوچ خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی حب ضلعی انتظامیہ اپنے تحریری معاہدے پر فوری عملدرآمد کرے اور جبری گمشدہ افراد کے اہلخانہ کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔