جنگ کے بدلتے اصول – ٹی بی پی اداریہ

430

جنگ کے بدلتے اصول

ٹی بی پی اداریہ

بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران پاکستان فوج پر دو شدید نوعیت کے حملے ہوئے، جن میں اسے بڑے پیمانے پر جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ پہلے حملے میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ڈھاڈر کے علاقے مشکاف میں جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا، جس میں پاکستان کے مختلف اداروں سے وابستہ دو سو سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا۔ بعد ازاں، جھڑپوں کے دوران یہ اہلکار ہلاک کر دیے گئے۔ دوسرا حملہ نوشکی میں فوجی قافلے پر مجید بریگیڈ نے کیا، جس میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔

مشکاف میں پاکستان ریلوے کی جعفر ایکسپریس پر قبضے کے بعد کئی دنوں سے بی ایل اے اور پاکستان فوج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ بلوچستان کی آزادی کی دو دہائیوں سے جاری تحریک میں یہ واقعہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ بی ایل اے نے پہلی بار ایک مسافر ٹرین پر قبضہ کر کے دو سو فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور کئی روز تک جنگ لڑی۔ یہ بلوچ جنگی تاریخ میں ایک غیرمعمولی معرکہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جعفر ایکسپریس کے یرغمال بننے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اس حملے کے بعد جنگ کے اصول بدل چکے ہیں اور بی ایل اے کو سخت جواب دیا جائے گا۔ تاہم، اس اعلان کے دو دن بعد ہی نوشکی میں فوجی قافلے پر ہونے والا مہلک فدائی حملہ بی ایل اے کی جانب سے یہ پیغام ہو سکتا ہے کہ وہ بھی ان “بدلتے ہوئے اصولوں” کے مطابق جنگ کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان فوج کے ترجمان اور حکومت کے بعض وزرا کے بلوچستان کی زمینی حقیقتوں سے متضاد دعووں کے برعکس، جنگی منظرنامہ واضح طور پر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ بلوچ تحریکِ آزادی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچ جنگی تنظیموں کی بدلتی ہوئی حکمت عملیوں سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ مستقبل میں پاکستان فوج، اہم معاشی تنصیبات اور غیر ملکی مفادات کو اسی نوعیت کے مزید مہلک حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔