جعفر ایکسپریس پر قبضہ: آئی ایس پی آر کے دعوے اور زمینی صورتحال

570

منگل کی دوپہر بلوچستان کے علاقے بولان پاس کے قریب ’جعفر ایکسپریس‘ پر بلوچ لبریشن آرمی کے قبضے کے لگ بھگ 36 گھنٹوں بعد پاکستانی فوج کی جانب سے بدھ کو رات گئے دعویٰ سامنے آیا کہ تمام یرغمالی بحفاظت بازیاب کیے گئے ہیں اور 33 حملہ آور مارے گئے ہیں ۔

دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر کے دعوے جھوٹ اور شکست پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہیں۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ جنگ بدستور کئی محاذوں پر جاری ہے، اور دشمن کو شدید جانی و عسکری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ قابض فوج نہ میدانِ جنگ میں کامیابی حاصل کر سکی اور نہ ہی اپنے محصور اہلکاروں کو بچانے میں کامیاب ہوسکی۔

بی ایل اے ترجمان کے مطابق پاکستانی ریاست اور اس کی پروپیگنڈہ مشینری جن افراد کو “بازیاب کرانے” کا دعویٰ کر رہی ہے، وہ درحقیقت بی ایل اے نے اپنی جنگی اخلاقیات اور عالمی اصولوں کے تحت خود رہا کیے تھے۔ اس کے برعکس، پاکستانی فوج اب بھی اپنے اہلکاروں کو یرغمالی حالت میں چھوڑ کر محض پروپیگنڈے کے ذریعے اپنی شکست چھپانے میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہاکہ فی الحال جنگ شدت کے ساتھ جاری ہے، اور سرمچار ہر محاذ پر دشمن کو پسپائی پر مجبور کر رہے ہیں۔

مشکاف کے قریبی علاقے مکینوں کا کہنا ہے کہ قریبی پہاڑوں سے مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنی دی جارہی ہیں۔ جبکہ ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کا گشت جاری ہے ۔

آئی ایس پی آر اپنے دعوئ کے برعکس ابتک جائے وقوعہ اور ٹرین کی کوئی تصویر یا وڈیو جاری نہیں کرسکا ہے۔

گذشتہ رات کوئٹہ پہنچنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ انہیں حملہ آوروں نے خود چھوڑ دیا ہے ۔ ایک مقامی صحافی کے مطابق آئی ایس پی آر کے آپریشن ختم ہونے کے بیان کے بعد کوئٹہ پریس کلب سے منسلک صحافیوں نے متاثرہ علاقے کے قریب کوریج کرنے کی کوشش کی تو انہیں جانے سے سخت منع کیا گیا ہے ۔

کوئٹہ سے آمد اطلاع کے مطابق آج مزید 30 کے قریب لاشیں لائی گئی ہیں ۔ جو ممکنہ طور پر جھڑپوں میں مارے گئے اہلکاروں کی ہیں ۔