بی ایل اے ترجمان نے بتایا کہ 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے جن میں پاکستان فوج و دیگر اداروں کے حاضر سروس اہلکار شامل ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ کاروائی بی ایل اے کی ‘فدائی یونٹ’ مجید برگیڈ سرانجام دے رہی ہے جس کو بی ایل اے کے خصوصی دستوں ایس ٹی او ایس (اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ) اور فتح اسکواڈ اور بی ایل اے انٹیلی جنس ونگ ‘زراب’ کی کمک حاصل ہے۔
حکام نے واقعے کی تصدیق کردی ہے تاہم تفصیلات فراہم نہیں کیئے گئے۔
بی ایل اے نے تنبیہ جاری کی ہے کہ “اگر قابض فوج کی جانب سے کسی قسم کی فوجی کارروائی کی گئی تو تمام یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا جائے گا۔”
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔
میڈیا کو جاری بیان کے مطابق حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ سبّی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔
کوئٹہ میں ریلویز کنٹرول کے سینیئر اہلکار محمد شریف نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد کے حملے کے باعث سبی کے قریب ٹرین رکی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمیں اس وقت جو اطلاع ملی ہے اس کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہے۔