جعفر ایکسپریس پر حملہ، وزیراعظم کا پاکستان دورہ کوئٹہ، اجلاس کی صدارت

359

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف گذشتہ دنوں بی ایل اے کے ہاتھوں ہائی جیک ہونے والے جعفر ایکسپریس کے واقعہ کے متعلق آج کوئٹہ کے دورے پر پہنچے۔

کوئٹہ دورے کے موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ایسے موقع پر جمع ہوئے ہیں، کہ تین دن پہلے بولان میں مسلح افراد نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کررہے تھے، ان کو یرغمال بنایا۔

انہوں نے کہا ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین میں فوجی جوان بھی موجود تھے، اس کے بعد جس طریقے سے ان سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی، اس کی کئی جہتیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور خودکش بمباروں نے یرغمالیوں کو اپنے گھیرے میں رکھا ہوا تھا، ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جنرل عاصم منیر کی لیڈرشپ میں اور کور کمانڈر کوئٹہ کی مکمل سرپرستی میں اور درجہ بدرجہ جو اس کام کے لیے یونٹس مامور تھے، آئی ایس آئی، ایم آئی، ایم او ڈائریکٹوریٹ اور جو ضرار کمپنی ہے، جو ایسے ہی لوگوں کو مارنے کےلیے تیار کی گئی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو مشترکہ اسکیم بنائی، الحمد اللہ اس کے نتیجے میں 339 ہمارے پاکستانیوں کو چھڑوایا گیا، اور 33 حملہ آوروں کو مار دیا گیا ابھی 2، ڈھائی گھنٹے کی پریزنٹیشن ہوئی ہے، اس کے بعد ہم ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کسی ایسے دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، بلوچستان کے اکابرین کو، بلوچستان کے عوام کو اور صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کو مل کر اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی حکومت کی کارکردگی کی مکمل طور پر تحسین کروں گا، بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی جب تک باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی، میں بلاخوف تردید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، پاکستان کی خوشحالی نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ گھس بیٹھیے ملک کے اندر، پاکستان اور عوام کے خلاف اور فوج کے خلاف کس طرح کی دشمنی پر اتر آئے ہیں، اللہ تعالیٰ کی بے پناہ کمال مہربانی سے ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو سنبھالا ملا ہے، اس کو استحکا ملا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جس جگہ پر ہم پہنچے ہیں تو ایک طرف دہشتگردی اور دوسری طرف پاکستان کے اندر اور باہر ان کا سنگین مذاق اڑایا جائے اور ان کی تضحیک کی جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا پاکستان کے خلاف کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا، جنہوں نے طالبان کو پاکستان میں دعوت دی اور یہ کہا کہ انہوں نے غلامی کی زنجیریں کاٹ دی ہیں اور ہم نے 40 لاکھ افغانیوں کو یہاں پر رکھا، ان کا خیال رکھا، وہ آج کروڑوں، اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد اندر سے ایسے دشمن نما اٹھیں اور پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اگلیں، یہ تو وطن کی حفاظت کے لیے دن رات مامور ہوتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں، اس کے کیا محرکات ہیں، اس پر نہیں جارہا، ہم اس پر بات کریں گے لیکن ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 2010 کا این ایف سی ایوارڈ تھا، اگر پنجاب، بلوچستان کی 100 فیصد مطالبات کو تسلیم نہیں کرتا تو اس این ایف سی ایوارڈز پر اتفاق رائے نہیں ہوسکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے 11 ارب روپے ہر سال پنجاب آج تک دیتا آرہا ہے، مجھے بطور وزیراعظم نہ صرف خوشی ہے، اطمینان ہے کہ ہم نے بلوچستان کے لیے حقیر خدمت کی، اسی طریقے اسی این ایف سی ایوارڈ میں ایک فیصد تقسیم سے قبل ہم نے ایک فیصد خیبرپختونخوا کو دیا، اس مد میں خیبرپختونخوا کو آج تک 600 ارب روپے جا چکے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو میرے منہ میں خاک تو پھر پاکستان کے وجود کو خطرہ لگ سکتا ہے، اگر ہم نے دہشتگردوں کا صفایہ نہ کیا تو میرے منہ میں خاک، امن ترقی اور خوشحالی کا جو سفر ابھی شروع ہوا ہے، اس کو فوراً بریک لگ جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں لیویز پر 80 ارب روپے سالانہ خرچ ہوتا ہے، ان کی نا ٹریننگ ہوئی، ان کے پاس اسلحہ اور دیگر ساز و سامان کتنا ہے؟ انٹیلی جنس کتنی ہے، 80 ارب روپے اگر ہم جدید ساز و سامان، اسلحہ، مصنوعی ذہانت میں لگائیں، نئی فورس کھڑی کریں تو نقشہ بدل جائے گا، بلوچستان کا اتنا بڑا رقبہ اور صرف 33 ہزار لیویز اہلکار، جس کے پاس ساز و سامان ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا، 600 ارب روپے جو خیبرپختونخوا کے پاس گئے، انہوں نے کتنی سی ٹی ڈی بنائی؟ کتنے انہوں نے سیف سٹی بنائے، انہوں نے اپنی کتنی نئی فورس کھڑی کی؟