جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک فوجی اہلکار کے رشتہ داروں کی آئی ایس پی آر سے لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ

1257

کوئٹہ سے راولپنڈی اور پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر 11 مارچ کو بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملہ کرکے ٹرین کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بی ایل اے کے بیان کے مطابق انہوں نے دو سو سے زائد فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنایا جن میں 214 پاکستانی فوج، آئی ایس آئی اور دیگر عسکری اداروں کے اہلکار شامل تھے۔

مسلح تنظیم نے دوران یرغمالی صورت حال پاکستانی حکومت کو قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کی تھی لیکن پاکستانی حکومت نے اسے مسترد کردیا۔ بی ایل اے کے مطابق انہوں نے تمام 214 فوجی اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے۔

دوسری طرف پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف 3 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور ان کی شناخت بھی کی جاچکی ہے۔ تاہم، فوج کی جانب سے پیش کردہ تعداد پر سوالات اٹھ رہے ہیں کیونکہ مبینہ طور پر لاپتہ فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ اپنے عزیزوں کی لاشیں یا کم از کم ان کی خیریت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اہل خانہ نے کہا ہے کہ ان کے رشتہ دار جو اپنی پوسٹ سے چھٹی پر واپس آرہے تھے وہ اسی ٹرین میں سوار تھے اور ان کی زندگی یا موت کے حوالے سے ابہام پیدا ہوچکا ہے۔ پاکستانی فوج اور آئی ایس پی آر کی جانب سے واضح جواب نہ ملنے کے باعث ان کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بی ایل اے نے بھی آئی ایس پی آر پر الزام لگایا ہے کہ وہ اصل ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ان کے عزیز ہلاک ہوچکے ہیں تو ان کی لاشیں واپس کی جائیں اور اگر وہ زندہ ہیں تو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جائے۔