جعفر ایکسپریس پر بی ایل اے کے قبضے کو بائیس گھنٹے مکمل ہوچکے ہیں، تاحال ریل گاڑی بی ایل اے کے سرمچاروں کے قبضے میں ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق ابھی کچھ دیر قبل بی ایل اے کی جانب سے حملہ آور کی آڈیو پیغام جاری کی گئی ہے۔ جو تاحال ریل گاڑی میں یرغمالیوں کے ساتھ موجود ہیں۔
اس وقت ریل گاڑی میں کم از کم دو سو چودہ افراد کو بی ایل اے کی جانب سے یرغمال بنایا گیا ہے۔ جنکی اکثریت پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کی ہے۔
دوسری جانب ریلوے انتظامیہ کی جانب سے قائم کیا گیا انفارمیشن ڈیسک شہریوں کو معلومات دینے سے قاصر ہے
لواحقین کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر 10 تابوت لائے گئے، اسٹیشن انتظامیہ کے مطابق ہمیں تابوتوں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں، انفارمیشن ڈیسک ہمیں کوئی معلومات نہیں دے رہا ہے۔ صبح سے ہمیں انفارمیشن ڈیسک اور کنٹرول روم کے چکر لگوائے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کل بی ایل اے نے بولان کے علاقے مشکاپ کے مقام پر جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے بڑی تعداد میں ریل میں موجود پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا، جبکہ ریل گاڑی میں موجود خواتین و بچوں سمیت بزرگوں کو چھوڑ دیا گیا تھا۔
بی ایل اے کی جانب سے یرغمالیوں کو جنگی قیدی کا درجہ دیا گیا ہے، بی ایل اے نے پاکستانی فورسز کو 48 گھنٹوں کا وقت دیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے میں وہ یرغمالیوں کو چھوڑنے رضا مند ہیں۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے فورسز حکام کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کا جارحانہ اقدام ہر بار 10 مغویوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا، اور اگر حکام نے مطالبات نہیں مانے تو الٹی میٹم کے اختتام پر ہر گھنٹے پانچ یرغمالیوں کو قتل کر دیا جائے گا۔
دریں اثنا، پاکستانی حکام کی جانب سے بی ایل اے کے مطالبات کے بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے۔