جبری گمشدگیوں کے خلاف پنجگور اور کردگاپ میں دھرنے، شاہراہیں بند ریلوے سروس معطل

101

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں کردگاپ کے مقام پر آٹھ دنوں سے جبکہ پنجگور میں پچھلے چوبیس گھنٹوں سے جبری گمشدگی کے خلاف دھرنے جاری ہیں۔

مستونگ کے علاقے کردگاپ میں مظاہرین نے آج ٹرین سروس کو بھی روک کر مکمل معطل کر دیا۔

کردگاپ کے مقام پر آٹھ دن سے دھرنا جاری میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے وفد نے اے ڈی سی مستونگ منان ترین کی سربراہی میں لواحقین سے مذاکرات کے لیے دھرنا گاہ پہنچے۔

لواحقین نے اپنے تمام لاپتہ افراد، جنہیں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے، کو منظر عام پر لانے اور تمام لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کا سلسلہ فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

لواحقین کا ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے، اور دھرنا تمام دس لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مظاہرین نے ریاست کے دائرہ اختیار میں آنے والے اعلیٰ حکام کو دھرنے پر لانے کا مطالبہ کیا، جس پر انتظامیہ نے اعلیٰ حکام کو دھرنے پر لانے کی یقین دہانی کرائی۔

پنجگور 14 چوک سرادُک کے مقام پر وشبود کے رہائشی عاقل جلیل کی بازیابی کے لیے دھرنا جاری ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

لاپتہ عاقل جلیل کے اہلخانہ کی جانب سے دھرنا جاری ہے۔ دھرنا کے شرکا عاقل کی جلد بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

دھرنے کے شرکا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عاقل کی باحفاظت بازیابی تک ہمارا یہ احتجاج جاری رہے گا۔

کوئٹہ کراچی سے پھنسے سینکڑوں مسافر اور بس ڈرائیورز نے رمضان کے مہینے میں روڈ کی بندش اور اپنی تکالیف پر کہا کہ سرادُک کے مقام پر روڈ کی بندش سے وہ شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہیے۔