توتک میں قبائلی جرگہ: سردار علی محمد قلندرانی اور قبائلی عمائدین کا حکومت کو دوٹوک پیغام

109

توتک کی سرزمین ایک بار پھر ظالم قوتوں کی جارحیت کا سامنا کر رہی ہے، لیکن قبائلی غیرت و حمیت کے حامل سردار اور عوام کسی صورت اس جبر کو قبول نہیں کریں گے – قبائلی عمائدین

گزشتہ روز توتک میں ایک عظیم الشان جرگہ منعقد ہوا جس میں مختلف قبائل کے عمائدین نے شرکت کی۔ یہ جرگہ معروف قبائلی رہنما سردار علی محمد قلندرانی کی صدارت میں بلایا گیا، جس میں خان آف قلات کے فرزند پرنس محمد احمدزئی سمیت دیگر قبائلی سردار بھی شریک تھے۔ جرگے میں علاقے میں بدنام زمانہ ڈیتھ اسکواڈ کے قیام، جبری گمشدگیوں اور امن کی بگڑتی صورتحال پر غور کیا گیا۔

قبائلی عمائدین نے متفقہ طور پر تین اہم قراردادیں منظور کیں کہ بلوچستان بھر میں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔ توتک سے ڈیتھ اسکواڈ کا فوری انخلا کیا جائے بصورت دیگر شدید عوامی ردعمل دینگے۔ بتایا گیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات کو نظر انداز کیا تو بلوچستان بھر میں سڑکیں بلاک کر دی جائیں گی۔

سردار علی محمد قلندرانی نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارا ضمیر مطمئن ہے، ہمارے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے آلودہ نہیں، ہم نے کوئی جرم نہیں کیا، لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اس ظالم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “ہمیں گزشتہ 15 سال سے بدترین مظالم کا سامنا ہے، لیکن اب ہم مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ اگر ریاست نے اس جارحیت کا نوٹس نہ لیا تو پھر عوام اپنے تحفظ اور امن کے لیے خود فیصلہ کریں گے۔ ہم کسی قیمت پر شفیق مینگل جیسے قاتل کو دوبارہ توتک کی زمین پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔”

سیاسی و سماجی حلقوں کا ماننا ہے کہ ریاست اگر اس سنگین صورتحال پر خاموش رہی تو حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ عوامی ردعمل کے پیش نظر یہ توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی سرکاری سطح پر کوئی بڑا فیصلہ سامنے آئے گا، ورنہ یہ تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔