بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ اور بیبو بلوچ کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کیا جارہا ہیں، 3MPO کے باوجود انہیں سیاسی قیدیوں جیسا سلوک میسر نہیں۔جیل انتظامیہ کے وہ افراد جو اپنے رہبروں سے صحیح سلوک کرنے لگے انہیں بھی برطرف کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بیبرگ بلوچ معذور ہے، انہیں کمر سے معذور ہونے کے وجہ سے Atonic Bladder کا سامنا ہے جس کے لیے انہیں مسلسل میڈیکل کئیر کی ضرورت ہے، روزانہ کیتھٹر کی وجہ سے انہیں چند روز قبل رزسسٹنٹ یو ٹی آئی کی وجہ سے 15 روز ہسپتال میں ایڈمٹ تھے، ان حالات کے باوجود بیبرگ کو نا صرف غیر قانونی گرفتار کیا ہے بلکہ 4 دنوں سے ضمانت کو ٹال مٹول کیا جارہا ہے
سمی بلوچ کو آج ہائیکورٹ سے رہائی ملتے ہی ایک مرتبہ پھرغیر قانونی طور پر جیل کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اسکے علاوہ دیگر سینکڑوں مظاہرین بغیر کسی جرم کے اب بھی کوئٹہ و کراچی میں جیل ہیں جن کے لیے ضمانت کے کاغذات جمع کئے جاچکے ہیں جبکہ درجنوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں کہ وہ کس جیل میں ہے، اور ان تمام مظالم کے باوجود اب بھی بلوچ قوم کو خاموش نہیں کراسکے ہیں اب بھی بلوچ قوم اپنے اوپر مظالم کے سامنے بر سر احتجاج ہے خاران، خضدار، گوادر، ڈھاڈر، نوشکی، تربت، پنجگور، مستونگ، اوستہ محمد، چارسر، اور حب میں آج بھی بلوچ سڑکوں پر اپنی آواز بلند کرتے گئے، وہ ریاست کے تمام مظالم کا حساب مانگنے ریاست کے ناجائز خوف کے حصار کو توڑ کر جوک در جوک نکلے، یہی ہماری سچائی کا ثبوت ہے، یہی ہمارے جدوجہد کا محور ہے۔ آج بی وائی سی کے مرکزی قیادت کا قید بند ہونا تکلیف دہ ضرور ہے مگر قوم کے حوصلے اب بھی بلند ہیں اور انہی بلند حوصلوں سے زنجیریں ٹوٹینگے، ہماری ساتھیوں سمیت ہم ہر بلوچ کو ان زندانوں سے نکال لائینگے جو اس ریاست کے زندانوں میں قید ہے، ہماری قوم کے حوصلے ہماری فتح کی نوید ہے۔