بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مستونگ کے قریب لکپاس کے مقام پر جاری دھرنے کے باعث دارالحکومت کوئٹہ کا صوبے کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
حکومت نے دھرنے کو روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند کر دی ہیں جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں کارکنان اور درجنوں مظاہرین لکپاس کے مقام پر دھرنا دیے ہوئے ہیں، سردار اختر مینگل نے اپنے کارکنوں کے ساتھ لکپاس پر عید منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دوران حکومت نے تمام لنک سڑکیں بھی بند کر دی ہیں، جن میں لکپاس ٹنل، کنڈ میسوری، اور اغبرگ کے راستے شامل ہیں۔
قومی شاہراہوں کی بندش سے 12 اضلاع کا کوئٹہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
کوئٹہ کا مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، حب، لسبیلہ، نوشکی، خاران، دالبندین، نوکنڈی، واشک اور تفتان سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے گذشتہ تین روز سے لکپاس کے قریب کنٹینرز رکھ کر بی این پی مارچ کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے، شاہراہوں کی بندش سے ہزاروں مسافر جو اپنے آبائی علاقوں میں عید منانے کے لیے جا رہے تھے، شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
گذشتہ روز بلوچستان حکومت کی مذاکراتی ٹیم لکپاس کے مقام پر جاری بی این پی کے دھرنا گاہ پہنچی اور وفد نے دھرنا قیادت سے گزارش کی ہے کہ موجودہ سیکورٹی صورتحال اور عید قریب ہونے کے پیش نظر دھرنا ختم کیا جائے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔
لکپاس کے مقام پر جاری دھرنے اور حکومتی اقدامات کے باعث کوئٹہ کا صوبے کے دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔