پاکستان کے قومی اسمبلی میں نیشنل پارٹی کے ممبر پھلین بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بی ایل اے کے پاس اتنے خودکش بمبار موجود ہیں کہ انہوں نے نئے خودکش بمباروں کی بھرتی بند کردی ہے۔ آج بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جا سکتا، اور جب تک حقیقی انتخابات کے ذریعے عوامی نمائندوں کو اختیار نہیں دیا جاتا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ وہ ان کے سیاسی مخالف ہیں، لیکن امن و امان کی بحالی صرف ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی جدوجہد اب سرداروں سے نکل کر پڑھے لکھے بلوچ نوجوانوں کے ہاتھوں میں منتقل ہو چکی ہے، اور اب مزاحمت میں ڈاکٹر، پروفیسرز اور تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے لڑکیاں شامل ہیں۔
پھلین بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد ہیں، اور کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں۔ انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا جس میں ایک نوجوان 11 سال تک لاپتا رہا، اور اس کے گھر سے تین خودکش حملہ آور نکلے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں، اور وزیراعظم نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان سے ملاقات نہیں کی کہ مسائل کا حل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل استعفیٰ دے چکے ہیں، اور اگر ان کی پارٹی اجازت دے تو وہ بھی ایوان میں بیٹھنا چھوڑ دیں گے۔