بلوچ سماج کی تمام سیاسی و سماجی قوتیں مصلحت پسندی کو ترک کرکے پاکستانی جبر کے خلاف قومی مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔بی وائی سی

148

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچ قوم اس وقت بدترین نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے۔ ریاستِ پاکستان نے بلوچ سرزمین پر بلوچ قوم کے خلاف درندگی، جبر اور وحشت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ اس وقت جبر کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کی واضح مثال بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی رہنما سمی دین بلوچ، بیبگر بلوچ اور بیبو بلوچ سمیت متعدد کارکنان کی غیر قانونی اور غیر آئینی گرفتاری ہے۔ انہیں جیل میں سیاسی قیدیوں کے بجائے خطرناک مجرموں جیسا سلوک سہنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ وقت بلوچ سماج کی تمام سیاسی و سماجی قوتوں کے لیے فیصلہ کن ہے کہ وہ ریاستی جبر اور درندگی کے ساتھ کھڑے ہیں یا مظلوم بلوچ قوم کے ساتھ؟ انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی، کیونکہ اب یہ ممکن نہیں کہ کوئی بھی سیاسی یا سماجی گروہ دن کی روشنی میں ریاستی جبر کی زبانی مذمت کرے اور رات کے اندھیرے میں ہمارے بچوں کے قاتلوں کے ساتھ محفل آرائی کرے۔

ترجمان نے کہاکہ اس صورتحال میں اگر بلوچ سماج کا کوئی بھی سیاسی یا سماجی گروہ وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کوشش کرے گا، تو ہم ایسے تمام عناصر کو بلوچ نسل کشی کے معاون اور ریاستی درندگی کے حمایتی تصور کریں گے اور بلوچ قوم کے سامنے ان کے کردار کو بے نقاب کریں گے۔

مزید کہاکہ لہٰذا، ہم بلوچ سماج کی تمام سیاسی و سماجی تنظیموں اور گروہوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کریں، بلوچ نسل کشی اور ریاستی جبر کے خلاف مظلوم بلوچ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس عوامی مزاحمتی تحریک میں زبانی کے بجائے اپنا عملی کردار ادا کریں۔