بلوچوں کے لیے خیرات نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ

66

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم بلوچوں کے لیے خیرات نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن وہ حکام جو بلوچستان کو خیرات دینے میں ہی مسائل کا حل سمجھتے ہیں، ان کا مقصد یہاں کے باسیوں سے نہیں بلکہ بلوچستان کے ساحل و وسائل سے ہے۔

ماما قدیر نے منگل کے روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے احتجاجی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

منگل کو احتجاجی کیمپ کو 5765 دن مکمل ہوچکے تھے۔ اس موقع پر بی ایس او کے سابق چیئرمین و سابق سینیٹر مہیم خان بلوچ، بلوچ وطن پارٹی کے سینئر رہنما حیدر ر ئیسانی اور دیگر شخصیات نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کیا۔

ماما قدیر نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ بلوچستان پر خیرات دے کر احسان کرنے کے بجائے حکام کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے باز آنا چاہیے۔ تمام جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ جن پر الزامات ہیں، انھیں عدالتوں میں پیش کرکے ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے اور جبری گمشدگیوں کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیوں کے ذمہ داران نے ماضی میں ہونے والی جبری گمشدگیوں سے خود کو بری الذمہ قرار دیا اور اب بھی وہ نئی جبری گمشدگیوں میں اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 70 سالوں میں ہزاروں بلوچ مرد، خواتین اور بچے خفیہ اذیت گاہوں میں تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ کئی افراد تشدد کی شدت کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ کچھ افراد موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ بعض اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں اور کئی معذور ہو چکے ہیں۔