بلوچ نیشنل موومنٹ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے 77 سال مکمل ہونے پر ہینور، جرمنی میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کا انعقاد کیا۔ بی این ایم کے کارکنوں نے بلوچستان کی صورتحال پر روشنی ڈالی اور پلے کارڈز اور نعروں کے ذریعے آج کے حالات کو اجاگر کیا۔انھوں نے ماہ رنگ ، بیبگر ، بیبو اور دیگر گرفتار رہنماؤں کی گرفتاری مذمت کی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے سے شرحسن، ندیم سلیم، صادق سعید اور رحمان بلوچ نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ ملک ہے جس پر پاکستان نے 27 مارچ 1948 کو طاقت اور دھوکے کے ذریعے قبضہ کیا، جس کے بعد بلوچ قوم مسلسل مظالم کا سامنا کر رہی ہے۔ مگر بلوچ قوم اس جبری قبضے کو تسلیم نہیں کرتی اور اپنی آزادی کے لیے مزاحمت جاری رکھے گی۔
انہوں نے شال میں حالیہ ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، اور 22 مارچ کو سریاب روڈ پر جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہونے والے دھرنے پر پاکستانی فورسز کی فائرنگ کی شدید مذمت کی۔ اس حملے میں تین افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، جبکہ ریاستی فورسز نے زخمیوں کو ہسپتال لے جانے میں رکاوٹ ڈالی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔ مقررین نے اسے ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا۔
بلوچستان کی تاریخ پر بات کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد 1839 میں برطانوی حملے اور خان بلوچ محراب خان کی شہادت سے شروع ہوئی۔ 11 اگست 1947 کو برطانیہ نے بلوچستان کی آزادی کا اعلان کیا، مگر پاکستان نے سفارتی دباؤ اور سازشوں کے ذریعے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ دسمبر 1947 میں بلوچستان کی پارلیمنٹ نے بھاری اکثریت سے پاکستان میں شمولیت کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھنے پر زور دیا، لیکن 27 مارچ 1948 کو پاکستان نے فوجی حملے کے ذریعے بلوچستان پر قبضہ کر لیا۔
مقررین نے کہا کہ بلوچ عوام 27 مارچ کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور اپنی آزادی کے لیے مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی جبر کے خلاف آواز اٹھائے اور بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرے۔