بلوچستان میں ریاستی تشدد کے خلاف بی این ایم کا مختلف ممالک میں مظاہرہ

291

بلوچ نیشنل مومنٹ کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ اور دیگر کارکنوں کی گرفتاری سمیت کوئٹہ میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں حبیب، امداد، اور 12 سالہ نعمت کے قتل، اور بی ایس او آزاد کے 11 سال سے جبری لاپتہ رہنماؤں زاہد بلوچ اور اسد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف یورپی ممالک جرمنی، برطانیہ اور نیدرلینڈز میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

مظاہرین نے اس موقع پر ہاتھوں میں پلے کارڈز اور جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور جبری لاپتہ افراد اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

مقررین نے اس دوران اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی فوج روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ بلوچوں کو قتل کر رہی ہے، اور جبری گمشدگیوں نے پورے بلوچستان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والوں میں وہ نمایاں شخصیات شامل ہیں جو سماج کی سیاسی اور علمی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں طلبہ، سائنسدان، پروفیسرز، اور انسانی حقوق کے کارکنان بھی اس ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں۔

بی این ایم نے اس دوران عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچ قوم کے حقِ آزادی کے لیے مداخلت کریں اور بلوچستان کی آزادی یقینی بنائیں۔