بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنان پر حالیہ کریک ڈاؤن و پرامن احتجاجی مظاہروں پر طاقت کا استعمال کرکے ان کی تذلیل کرنا و غیرقانونی گرفتاری سے سنگین قسم کی انسانی بحران پیدا ہوئی ہے۔ اس طرح بلوچ سیاسی کارکنان کی تذلیل بلوچ قوم کی روح پر ایک حملہ ہے جہاں حکمرانوں نے ظلم و جبر کی ساری حدیں پار کرکے بلوچستان میں جبر کی غیر انسانی مثالیں قائم کی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان جہاں نام نہاد حکمران عوام پر مسلط کیے گئے ہیں، ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں بلکہ طاقت کے نشہ میں دھُت یہ حکمران عوام پر سنگین قسم کی تشدد کرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔ بلوچستان میں اپنی حکمرانی برقرار رکھنے اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں ان حکمرانوں نے بلوچ قوم کی جینے کے بنیادی حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔ نوجوان و سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیاں، ریاستی جبر، بنیادی حقوق کی عدم دستیابی، سیاسی سرگرمیوں پر قدغن، مظاہروں پر کریک ڈاؤن سمیت ان تمام جبر کے خلاف جب بلوچ عوام اٹھ کر آواز بلند کرتی ہے تو ان کو ٹینکوں، بکتربند گاڑیوں اور واٹر کینن توپوں سے خوش آمدید کرکے ان پر لاٹھیاں اور گولیاں برسائی جاتی ہیں۔ اپنے ہی سرزمین پر جب بلوچ قوم اپنی جینے کا حق مانگتی ہے تو ان کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کٹھ پُتلی حکمرانوں نے بلوچستان میں سیاسی و انسانی حقوق کی ساری قوائد روندھ کر ان پر جو ظلم ڈھائی جارہی ہے، جہاں ہمارے سیاسی کارکنان کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈال کر جس طرح تذلیل کی جاتی ہے اور دوسری جانب چھوٹے بچوں کے سینے کو گولیوں سے چھلنی کرکے ان کو شہید کیا جاتا ہے، اور ان کی لاش تک کی بے حرمتی کی جاتی ہے، یہ سارے اعمال بلوچ قوم کی وقار پر ایک کاری حملہ ہے جس کے زخم ہمارے یاداشت میں گہرے ہوچکے ہیں۔
مزید کہاکہ مگر ان ساری جارحیت کے باوجود ظلم و جبر کے فضا میں سانس لینے والے بلوچ قوم کے بہادر نوجوان سیاسی محاذ پر اس جبر کے خلاف چٹان کے طرح کھڑے ہوکر مقابلہ کررہے ہیں جو بلوچ قوم کی مزاحمتی چہرے کی اعلی مثال ہے۔ میں اس موقع پر تنظیم کے تمام کارکنان سمیت بلوچ قوم کے نوجوانوں کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ اپنے قوم کے سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں اور سیاسی محاذ کی حفاظت کے لئے اپنی ساری قوت کو منظم کرکے پرامن سیاسی جدوجہد میں اپنا عظیم کردار ادا کریں۔