بلوچستان میں جبر و زیادتیاں قابل مذمت اور غیر انسانی و غیر شرعی حدوں کو پار کرچکے ہیں- شیخ ایاز نور تگرانی

283

کیچ سے تعلق رکھنے والے عالم دین شیخ ایاز نور تگرانی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ بلوچستان میں جبر و زیادتیاں قابل مذمت اور غیر انسانی و غیر شرعی حدوں کو پار کرچکے ہیں-

انہوں نے کہاکہ ریاست ماں ہوتی ہے لیکن اس ریاست نے سوتیلی ماں سے بھی بد تر سلوک روا رکھا ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے جس نے ہلاکوخان اور چنگیزیت کو بھی پیچھے چھوڑا ہے-

شیخ نے کہاکہ اسلام نے جنگوں میں خواتین و بچوں کو متثنی قرار دیاہے لیکن طاقت کے سامنے بے بس نام نہاد قانون نافذ کرنے والے ادارے نہتے خواتین وبچوں پر طاقت کا استعمال کرکے یہ ثابت کررہےہیں کہ وہ طاقت کے سامنے بس ہیں اسی لیے بلوچستان میں ہر واقعے کے بعد سرکاری ردعمل ہمیشہ کمزوروں پر پڑتی نظر آتی ہے-

انہوں نے کہاکہ رمضان کے مقدس مہینے میں خواتین پر تشدد قید وبند کی صعوبتیں اور اذیتیں یہ واضح کرتی ہیں کہ یہاں اسلام نہ ہونے کے برابر ہے اور ایسے ملکوں کو اپنے نام کے ساتھ اسلام ہٹانا چاہیئے کیونکہ یہاں قانون سے لیکر عملداری تک اسلام کانام ونشان کہیں نہیں جھلکتا ہے-

انہوں نے اپنے بیان میں اپیل کیا کہ مذہبی جماعتوں جمعیت علماء اسلام،جماعت اسلامی اور مرکزی جمعیت اہل حدیث،تحریک لبیک پاکستان،جمعیت علماء پاکستان اور سنی تحریک کی اعلیٰ قیادت کا بلوچستان پر ہونے والے مظالم پر خاموشی اور مؤقف نہ ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ہمارے لوگ ان جماعتوں میں رہ کر وقت ضائع کرر ہے ہیں-

میں اپیل کرتا ہوں کہ بلوچ علماء کرام اپنا واضح اور ٹھوس مؤقف اپنے مذہبی قائدین کے سامنے واضح اور بلاجھجھک مولانا فضل الرحمن،علامہ ساجد میر،اور حافظ نعیم الرحمن، علامہ اویس نورانی، سعد انس رضوی ودیگر کے سامنے واضح طورپر رکھیں یہ ان پر فرض ہے-

انکا مزید کہنا تھاکہ علماء کرام کیلئے بھی مملکت خداداد میں رہنا دشوار ہوچکاہے رمضان کے مقدس مہینے میں بھی علماء کرام مساجد ومدارس اور گھروں میں غیر محفوظ ہیں اس سے بڑھ کر بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے-