بساک تُربَت زون نے تُربَت یونیورسٹی میں جاری اپنے احتجاجی دھرنے کے دوران تعلیمی و انتظامی مسائل پر ایک اہم سیمینار منعقد کیا۔ اس سیمینار میں طلبا سیاست پر جاری غیر اعلانیہ کریک ڈاؤن، بلوچستان کے جامعات کو درپیش مشکلات اور مجموعی تعلیمی نظام پر بحث کی گئی۔
سیمینار کے دوران مختلف موضوعات پر تقاریر، پینل ڈسکشن، اور ڈرامہ بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر تعلیمی و قانونی ماہرین اور طلبا رہنماؤں نے تعلیمی اداروں میں طلبا کے حقوق، تعلیمی معیار اور ریاستی پالیسیوں کے اثرات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
پینل ڈسکشن کے سیشن میں بلوچستان کے نامور قانون دان ایڈوکیٹ محراب گچکی، سینئر سیاست دان عصا ظفر اور بساک تُربَت زون کے جنرل سیکریٹری شامل تھے۔ پینل کے شرکا نے بلوچستان میں تعلیمی ماحول کی خرابی، یونیورسٹی انتظامیہ کی پالیسیوں اور طلبا سیاست پر بڑھتے ہوئے دباؤ پر بات کی۔
ایڈوکیٹ دلاور بلوچ نے موجودہ تعلیمی نظام کی خامیوں کو اجاگر کیا اور اس کی بہتری کے لیے تجاویز پیش کیں۔ امیر بلوچ نے “بلوچستان کتاب کاروان” کے خلاف ریاستی کارروائی پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے اس کے منفی اثرات پر بات کی۔
سیمینار میں طلبا کی جانب سے ایک تھیٹر پرفارمنس بھی پیش کی گئی جس میں یونیورسٹی انتظامیہ کی مبینہ طلبا دشمن پالیسیوں کو اجاگر کیا گیا۔ ڈرامے میں انتظامیہ کی بے حسی، تعلیمی سہولیات کی کمی اور طلبا کی آواز کو دبانے کی کوششوں کو نمایاں کیا گیا جسے شرکا نے خوب سراہا۔
سیمینار کے انتظامات میراس بلوچ کی سربراہی میں مکمل کیے گئے،جنہوں نے اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شرکاء نے سیمینار کو ایک تعمیری قدم قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ایسی سرگرمیاں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی تاکہ طلبا کو درپیش مسائل اجاگر کیے جا سکیں۔ شرکا نے یونیورسٹی انتظامیہ کی. ہٹ دھرمی کو غیر منطقی اور تعمیم دشمن عمل سے تعبیر کرتے ہوئے اس معاملے میں سنجیدگی دکھانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے تعلیمی اداروں میں طلبا کے سیاسی و تعلیمی حقوق کا تحفظ، بلوچستان کے جامعات میں سہولیات کی بہتری اور طلبا پر جاری دباؤ کا خاتمہ سمیت طلبا حقوق کی بحالی کے مطالبات کیے۔