انڈیا کی حکومت نے پاکستان کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے ذریعے ٹرین ہائی جیکنگ کے تازہ واقعات سمیت نسلی تشدد کے واقعات میں ملوث ہے۔
انڈیا نے یہ بیان پاکستان کی جانب سے یہ اشارہ کیے جانے کے بعد آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا بلوچستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم پاکستان کی جانب سے لگائے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری دنیا کو پتا ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے۔ پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کے لیے دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی سازش غیر ممالک میں تیار کی گئی تھی تاہم انھوں نے براہ راست انڈیا کا نام نہیں لیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ٹرین پر قبضے کی پوری مدت کے دوران شدت پسند افغانستان میں میں اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے لیے انڈیا کو مورد الزام ٹھہرانے کی پالیسی تبدیل کر دی ہے تو ترجمان نے اس کی تردید کی اور کہا ’ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور انڈیا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اعانت کر رہا ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’میں نے اس ٹرین کے مخصوص واقعے کا ذکر کیا تھا۔ ہمارے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ شدت پسند افغانستان سے کالز کر رہے تھے۔‘