مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے سرپرست اعلی مولانا عبدالغنی زامرانی نے تربت میں قتل ہونے والے نوجوان انس ملا برکت کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ انس ملا برکت 3اکتوبر 2024کو پاکستانی سیکورٹی اداروں نے انکے والد کے سامنے سے لاپتہ کردیا تھا،انکا قتل ماورائے آئین وقانون ہے-
انہوں نے کہاکہ انکے والد اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کی قیادت نے گزشتہ دنوں انکی بازیابی کیلئے ڈپٹی کمشنر کیچ سے ملاقات بھی کیا اور ڈپٹی کمشنر نے انکو یقین دلایا تھا کہ وہ انس ملا برکت کی بازیابی کیلئے کوششیں کریں گے لیکن عید سے قبل ان کی لاش پھینک کر اسے دہشت گرد قرار دیا گیا جو ظلم کی انتہاء ہے-
انہوں نے کہاکہ انس ملابرکت اس سے پہلے بھی لاپتہ کردیئے گئے تھے جبکہ انکے گھر پر بھی دستی بم سے حملہ کیا گیا اس طرح کے حربوں سے لوگوں کے دلوں میں نفرتوں کے پہاڑ کھڑے کردیئے جاتے ہیں۔
ماضی میں بھی مارو اور پھینک دو کی پالیسی پر عمل کیا گیا لیکن مارو اور پھینک دو کی پالیسی سے بلوچستان میں امن ومحبت کی فضاء قائم کرنا ناممکن ہے-
انہوں نے کہاکہ سیکورٹی اداروں کی جانب بیگناہ لوگوں کو مجرم ظاہر کرنا لاپتہ افراد کے لواحقین کے تشویش میں اضافہ کرنے کا باعث بنے گا، لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں مارنا اور پھینکنا انہیں آئین وقانون کے سامنے پیش نہ کرنا ریاستی اداروں کی ناکامی ہے-
انہوں نے کہاکہ اپنی ناکامی کا ملبہ نہتے شہریوں پر ڈالنا اور انکو تشدد کرکے قتل کرنا زیادتی ہے، انہیں انکے ناکردہ گناہوں کی سزا دینا اللہ تعالی کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے-
بیان میں کہاگیا کہ خون ناحق کسی بھی انسان کو اللہ تعالی معاف نہیں کرےگا،انکے والد ایک شریف النفس شہری اور پرامن انسان ہونے کے ساتھ ایک جامع مسجد کے امام اور خطیب ہیں انکے ساتھ ظلم کرنے والے اللہ کی گرفت سے نہیں بچیں گے-