فوکس ایشیا فاؤنڈیشن (FAF) نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیف ماما قدیر بلوچ کو مردوں میں اور نرگس بلوچ (حوران) کو خواتین میں نیلسن منڈیلا پرائز 2025 کے لیے اپنی جانب سے امیدوار نامزد کیا ہے۔
مذکورہ ادارے کے مطابق یہ اقوام متحدہ کا ایک اہم ایوارڈ ہے جو ان افراد کو دیا جاتا ہے جو انسانی حقوق، سماجی انصاف اور امن کے لیے کام کرتے ہیں۔
ماما قدیر اور نرگس بلوچ گزشتہ 15 سالوں سے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان کی جدوجہد نہ صرف جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی آواز ہے بلکہ اس سے عالمی سطح پر اس اہم مسئلے پر توجہ دلانے میں بھی مدد ملی ہے۔
ماما قدیر اور وی بی ایم پی نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
بدھ کے روز ماما قدیر بلوچ نے اپنے روزانہ کے بیان میں کہا کہ بلوچستان جبر کی چکی میں پس رہا ہے اور حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں۔ فروری کے مہینے میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل میں اضافہ ہوا ہے جبکہ میڈیا حقائق پر پردہ ڈال کر ریاست کے جھوٹ کو پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے یہ خیالات جبری لاپتہ افراد کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ظاہر کیے۔ بدھ کے روز کیمپ کو 5758 دن مکمل ہوگئے۔وی بی ایم پی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتی ہے۔
کیمپ میں خضدار سے سیاسی و سماجی کارکنان امیربخش بلوچ، اللہ بخش بلوچ، الٰہی بخش اور دیگر نے آ کر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کیا۔