انتھک احتجاج – ٹی بی پی اداریہ

109

انتھک احتجاج

ٹی بی پی اداریہ

ایک ہفتے سے پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے اور اہم ترین شاہراؤں پر جبری گمشدہ افراد کے خاندان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین دھرنہ دے رہے ہیں۔ بلوچستان بھر میں صرف اس ہفتے کے دوران پچاس سے زیادہ لوگ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدہ ہوئے ہیں، جن میں کوسٹل ہائی وے پولیس اور بلوچستان لیویز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

رمضان کے مہینے میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کوئٹہ -کراچی شاہراہ کو قلات اور سوراب کے مقام پر بند کرکے دھرنہ دے رہے ہیں اور کوئٹہ – تفتان شاہراہ پر کردگاپ کے علاقے میں احتجاج جاری ہے جبکہ بلوچستان کی متنازعہ حکومت کے وزیراعلی سرفراز بگٹی اور برسراقدار پیپلز پارٹی حکومت کے ارکان اس سنگین مسئلہ پر جبری گمشدہ افراد کے لواحقین کی داد رسی کرنے کے بجائے ان کے خلاف اسمبلی میں تقریریں کرکے مقتدر قوتوں کے بیانیہ کی ترویج کررہے ہیں۔

ریاست پاکستان کے پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو جبری گمشدہ کرکے وہ بلوچ آزادی کی تحریک کا انسداد کرسکتے ہیں، تاہم اُن کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بلوچستان کے عام عوام بھر رہے ہیں اور بلوچ مزاحمتکاروں کے مہلک حملوں کی شدت میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔

جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر سے بلوچ تحریک کا انسداد ممکن نہیں ہے، تاہم حکومت کی غیر سنجیدگی سے یہ سنگین مسئلہ مزید بگڑ رہا ہے۔

ریاست پاکستان کے بااختیار حلقوں کے پالیسیوں سے بلوچستان کا ہر گھر متاثر ہورہا ہے، لیکن بلوچستان میں سیاسی تبدیلی آنے کے بعد بلوچ عوام اب ریاستی جبر پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی اور انصاف کے حصول کے لئے اسی طرح احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔