امریکہ نے یوکرین کی فوجی امداد روک دی: وائٹ ہاؤس

29

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ یوکرین کو دی جانے والی عسکری امداد روک رہا ہے۔

سوموار کے روز وائٹ ہاؤس کے ایک نمائندے نے امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر سی بی ایس نیوز کو بتایا، ’صدر اس بارے میں واضح ہیں کہ ان کی توجہ امن پر مرکوز ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام پارٹنرز بھی ہمارے مقصد میں ہمارا ساتھ دیں۔ ہم اپنی امداد کو روک کر اس کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ امداد مسئلے کے حل میں کردار ادا کر رہی ہے۔‘

اس بارے میں سب سے پہلے خبر نشریاتی بلوم برگ نے دی تھی۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اس وقت تک کے لیے یوکرین کی امداد روک رہا ہے جب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا تعین نہیں کر لیتے کہ یوکرین کے رہنما امن کے لیے سنجیدہ ہیں۔

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق ایسے تمام فوجی ساز و سامان پر ہوگا جو ابھی راستے میں ہے یا پولینڈ میں مختلف ڈپو میں موجود ہے اور یوکرین نہیں پہنچا ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ انھوں نے یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روکنے کی بات نہیں کی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے۔

امریکہ کی جانب سے یہ فیصلہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی ایک ناخوشگوار ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

میڈیا نمائندوں کے سامنے ہونے والی بات چیت میں اس وقت ماحول گرم ہوا جب امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے کہا کہ ’روس کے ساتھ معاہدہ کریں ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔‘

ملاقات کے دوران ایک موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر پر الزام لگایا تھا کہ وہ ’تیسری عالمی جنگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔‘

’ہم روسیوں کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں‘

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارک روبیو نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ پوری دنیا میں واحد لیڈر ہیں جو یوکرین جنگ ختم کر سکتے ہیں۔

’ہم روسیوں کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں۔ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا امن قائم کرنا ممکن ہے۔‘

امریکی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد روکے جانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے کسی اہلکار کا یہ پہلا عوامی تبصرہ ہے۔

یوکرین کو امریکہ سے کتنی اور کس قسم کی عسکری امداد ملتی ہے؟

سوموار کے روز امریکہ نے یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اپنی امداد کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ امداد مسئلے کے حل میں کردار ادا کر رہی ہے۔

جنگ میں یوکرین کو امریکی فوجی امداد تین ذرائع سے ملتی ہے ان میں امریکی صدر کی طرف سے ملنے والی براہ راست رقم، وزارت خارجہ کی فارن ملٹری فنانسنگ کے ذریعے ملنے والی امداد اور یوکرین سکیورٹی اسسٹنس انیشیٹیو (USAI) کے تحت ملنے والی امداد شامل ہے۔

پریزیڈینشل ڈرا ڈاؤن اتھارٹی صدر سے ملنے والی براہ راست فنڈنگ ​​ہے۔ اس کے تحت امریکی فوج کو اپنے ذخائر سے یوکرین کو سپلائی بھیجنے کی اجازت ہے۔ سوموار کے روز ایک امریکی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس فنڈ میں تقریباً 3.85 ارب ڈالرز موجود ہیں۔ یہ امداد جاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وائٹ ہاؤس کرے گا۔

محکمہ خارجہ کی فارن ملٹری فنانسنگ سہولت کے تحت یوکرین کے لیے علیحدہ سے 1.5 ارب ڈالر کا فنڈ موجود ہے جو یوکرین کو گرانٹ یا براہ راست قرض کے طور پر جاری کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارک روبیو اس فنڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یوکرین سکیورٹی اسسٹنس انیشیٹو کے تحت یوکرین کو امریکی مینوفیکچررز کو ادائیگیوں کے لیے امداد دی جاتی ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ امریکہ جانب سے یوکرین کو دی جانے والی امداد روکے جانے کے فیصلے سے یہ فنڈز کیسے متاثر ہوں گے۔

یوکرین کے لیے امریکی ہتھیار کتنے اہم ہیں؟

امریکی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دن یعنی 20 جنوری 2025 تک امریکہ یوکرین کو تقریباً 6.9 ارب ڈالرز کی فوجی امداد فراہم کر چکا تھا۔

اس بیان کے مطابق اگست 2021 سے جنوری 2025 کے درمیان امریکہ نے صدر کی جانب سے دیے گئے فنڈز کو 55 مرتبہ یوکرین کو فوجی امداد دینے کے لیے استعمال کیا۔ یہ رقم تقریباً 27.68 ارب ڈالرز بنتی ہے۔

یوکرین کو فارن ملٹری فنانسنگ کے ذریعے 4.65 ارب ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔

امریکہ کی جانب سے اب تک یوکرین کو جو ہتھیار فراہم کیے جا چکے ہیں ان میں ہاک ایئر ڈیفنس سروسز، 40 ہائی موبلٹی راکٹ سسٹمز، 155 ملی میٹر کے 200 ہووٹزر توپ خانے، 105 ملی میٹر کے 70 ہووٹزر توپ خانے،31 ابرامز ٹینک، 45 ٹی 72 بی ٹینک، 20 ایم آئی ہیلی کاپٹرز، دو ہارپون کوسٹل ڈیفنس سسٹم اور اینٹی شپ میزائل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی دیگر امداد میں برقی آلات، طبی سامان، کیمیائی، حیاتیاتی، ریڈیولاجیکل، جوہری حفاظتی آلات، سردی سے بچاؤ کے آلات، ہتھیاروں کے سپیئر پارٹس اور دیگر سامان شامل ہیں۔

گذشتہ سال نومبر میں امریکہ نے یوکرین کو روس کے اندر محدود حملوں کے لیے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم ایک سپرسونک بیلسٹک میزائل سسٹم ہے جسے ایک امریکی دفاعی کمپنی نے تیار کیا ہے۔

امریکہ سمیت کل 50 ممالک یوکرین کو امداد فراہم کر رہے ہیں۔