اقوام متحدہ، عالمی برادری انسانیت کے خلاف جاری جرائم کے لیے پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

212

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہاہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست کی طرف سے جاری سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں۔ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچ سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا منظم استعمال بنیادی انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی صریح نظر اندازی کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ، بیبو بلوچ، بیبرگ بلوچ اور سینکڑوں دیگر سیاسی کارکنان قیدی ہیں۔ تاہم ان کے ساتھ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق سلوک کرنے کے بجائے انٹیلی جنس اداروں کی ایماء پر انتہائی ناروا سلوک کا سامنا ہے۔ ایک معذور قیدی بیبرگ بلوچ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے اس کی ٹانگوں میں شدید سوجن آئی۔ جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نفسیاتی پریشانی کا شکار ہیں اور ناکافی خوراک کی وجہ سے صحت بگڑ رہی ہے، سیکڑوں قیدیوں کو ایک ہی کمرے میں بند کر دیا گیا ہے، وہ بنیادی حفظان صحت اور صفائی کی سہولیات تک رسائی سے محروم ہیں۔

مزید کہاکہ اس ریاستی بربریت کی ایک المناک مثال مولانا برکت کے بیٹے انس کا واقعہ ہے۔ اسے پہلے 14 اکتوبر 2022 کو لاپتہ کیا گیا، پھر 22 اکتوبر 2022 کو رہا کیا گیا۔ 2 اکتوبر 2024 کو دوبارہ اغوا کیا گیا اور وہ لاپتہ رہا۔
آج 28 مارچ 2025 کو اس کی گولیوں سے چھلنی لاش کیچ سے ملی۔

انہوں نے کہاکہ یہ بلوچ افراد کو منظم طریقے سے اغوا، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کی ایک اور مثال ہے۔

ہم انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانیت کے خلاف جاری ان جرائم کے لیے پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے کہ پاکستان انسانی حقوق کی پاسداری کرے، جبری گمشدگیوں کو ختم کرے، اور بلوچ عوام پر منظم ظلم بند کرے۔

انہوں نے کہاکہ یہ صرف ایک علاقائی بحران نہیں ہے بلکہ یہ ایک انسانی ہنگامی صورتحال ہے جو فوری طور پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے۔