بلوچ نیشنل موومنٹ کے اسیر رہنما عبدالغفور بلوچ کی والدہ طویل جدائی کے غم میں (بدھ، 5 مارچ ، 2025) وفات پا گئیں۔ بی این ایم کے سابق سینٹرل کمیٹی ممبر عبدالغفور بلوچ کو 26 دسمبر 2009 کو پاکستانی فوج نے گرفتار کیا تھا، اور وہ تب سے جبری لاپتہ ہیں۔
بی این ایم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پارٹی اسیر رہنما کی والدہ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے اور لواحقین کے ساتھ تعزیت میں شریک ہے۔ عبدالغفور کی والدہ کی وفات بلوچستان میں ہزاروں جبری گمشدگان کے والدین کے مشترکہ غم کی داستان ہے، جو اپنے لاپتہ پیاروں کی راہ تکتے تکتے دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔عبدالغفور گزشتہ 15 سال سے پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلز میں نامعلوم حالات میں قید ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ عبدالغفور کو دوسری مرتبہ دسمبر 2009 میں جبری لاپتہ کیا گیا، اور وہ تاحال زندان میں ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنے، لیکن تشدد کے باوجود رہائی کے بعد اپنی جدوجہد سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ بی این ایم سے وابستگی اور قومی آزادی کی جدوجہد کے باعث انھیں گزشتہ 16 سال سے قید رکھا گیا ہے، جبکہ ان کی زندگی اور صحت کے بارے میں کوئی اطلاع دستیاب نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بی این ایم بلوچ قوم پر جاری ریاستی جبر کو مستند دستاویزات کے ذریعے عالمی اداروں کے سامنے پیش کرتی رہے گی عبدالغفور بلوچ، ڈاکٹر دین محمد، رمضان اور حاصل حسرت بی این ایم کے وہ اسیر کارکنان ہیں جو دہائیوں سے ہزاروں جبری لاپتہ بلوچوں میں شامل ہیں۔پاکستان جبری گمشدگی کو ایک حربی ہتھیار کے طور پر بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر رہا ہے، تاکہ اسے آزادی کی جدوجہد سے باز رکھا جا سکے۔