بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے کوئٹہ، تربت، ہرنائی، مستونگ، پنجگور، خضدار، نصیر آباد اور جعفر آباد میں 10 مختلف کارروائیوں میں قابض پاکستانی فوج کو آئی ای ڈی حملوں میں نشانہ بنایا۔ اس دوران پولیس اور لیویز فورسز کا اسلحہ ضبط کیا گیا، جبکہ ڈیتھ اسکواڈ اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں پاکستانی فورسز کے پانچ اہلکار ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے، جبکہ تین گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔
بی ایل اے ترجمان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 15 مارچ کی شب، بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ کے کرانی روڈ پر اے ٹی ایف کے تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں شامل ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کی زد میں آ کر ایک فورسز اہلکار ہلاک، جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔ حملے کے نتیجے میں ان کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
“کوئٹہ میں ہی ایک اور کارروائی کے دوران، 14 مارچ بروز جمعرات، سرمچاروں نے کیچی بیگ تھانے پر دستی بم حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب فورسز اہلکار مرکزی دروازے سے داخل ہو رہے تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں تھانے میں کھڑی ایک گاڑی جل کر خاکستر ہوگئی۔”
“15 مارچ کی صبح، بی ایل اے کے سرمچاروں نے تربت میں ڈی بلوچ کے قریب سی پیک روٹ پر قابض پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں دشمن فوج کے تین اہلکار ہلاک، جبکہ کم از کم تین زخمی ہوگئے۔ حملے میں ان کی گاڑی بھی تباہ ہوگئی۔”
انہوں نے کہا کہ 14 مارچ بروز جمعہ، ہرنائی کے علاقے کوچیالی میں، بی ایل اے کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کے تین پیدل اہلکاروں کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ ریلوے ٹریک کی کلیئرنس میں مصروف تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک، جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
“16 مارچ کی شب، پنجگور کے علاقے جائین پروم میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا، جس میں ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندے شدید زخمی ہوگئے۔”
“15 مارچ کو سرمچاروں نے جعفر آباد میں ایک پولیس چوکی پر حملہ کیا، جس میں فورسز اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک “اہلکار زخمی ہوگیا۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ 14 مارچ بروز جمعرات، بی ایل اے کے سرمچاروں نے پنجگور میں سی پیک روٹ این-85 پر واقع کسٹم چیک پوسٹ پر حملہ کرکے اہلکاروں کو حراست میں لیا اور ان کا اسلحہ ضبط کر لیا۔ بعد ازاں، اہلکاروں کو تنبیہہ کرکے رہا کر دیا گیا۔
“12 مارچ بروز بدھ، بی ایل اے کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے مہلبی میں لیویز پوسٹ پر حملہ کیا اور اہلکاروں کا اسلحہ ضبط کر لیا۔ بعد ازاں، لیویز اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا، تاہم، اس دوران سرمچاروں پر حملے کی کوشش میں ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔”
“11 مارچ کو خضدار کے علاقے نال، گروک میں، سرمچاروں نے لیویز فورس کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس “دوران فورسز اہلکاروں کا اسلحہ اور موٹر سائیکل تحویل میں لے لیا گیا، جبکہ اہلکاروں کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔
بی ایل اے ترجما نے مزید کہا کہ 11 مارچ کو ہی مستونگ شہر میں، بی ایل اے کے سرمچاروں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کرکے پانچ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا اور ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے، جن میں تین عدد کلاشنکوف، دو عدد پستول، اور دیگر عسکری سامان شامل تھا۔ بعد ازاں، سرمچاروں نے پولیس اہلکاروں کو تنبیہہ دے کر رہا کر دیا۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، جبکہ آپریشن درہ بولان اور نوشکی حملے کے بارے میں تفصیلی بیان جلد جاری کیا جائے گا۔