آزمائشیں اس جدوجہد کی تلخ حقیقت ہیں – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا زندان سے خط

478

کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جو اس وقت 3 ایم پی او کے تحت ہدہ جیل کوئٹہ میں قید ہے، جیل سے اپنے بہن بھائیوں کے نام ایک خط لکھا ہے۔

ان کی بہن نادیہ بلوچ، نے یہ خط سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں ماہ رنگ بلوچ نے اپنے لواحقین اور بلوچ عوام کے لیے ایک مضبوط پیغام دیا ہے۔

خط میں ماہ رنگ بلوچ نے لکھا ہے۔

میری عزیز بہنوں اور میرے اکلوتے بھائی ناصر جان مجھے احساس ہے کہ میں نے آپ سب کو ایک بار پھر مشکل وقت میں ڈال دیا ہے 2011 سے لے کر آج تک ہم نے کئی آزمائشوں کا سامنا کیا لیکن یہ ہر بلوچ گھر کی کہانی ہے اگر کبھی کمزور محسوس کرو تو اپنے اردگرد دیکھو۔

میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ ذمہ داری کا بوجھ تم پر نہ آئے مگر بلوچستان میں رہتے ہوئے ایسا ہونا ممکن نہیں اس سے بھی زیادہ برا ہو سکتا ہے اس لیے ذہنی طور پر تیار رہو۔

ماہ رنگ بلوچ نے لکھا ہے کہ جب جیل میں پہلی بار ہماری ملاقات ہوئی تو میں نے پہلی بار خود کو تم میں دیکھا وہی بے چینی وہی اضطراب، وہی سب کچھ ٹھیک کرنے کی جدوجہد خون کا رشتہ یہی ہوتا ہے لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں، یہ بھی ہماری تقدیر کا حصہ ہے یہ ہر بلوچ کی تقدیر ہے۔

میں اپنے قید خانے سے یہ خط اس لیے لکھ رہی ہوں کیونکہ جیل میں جب ہم ملے تو میں بہت کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن کہہ نہ سکی۔

میں نے ابھی تک یہ سیکھا نہیں کہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے اپنے بہن بھائیوں سے کیسے بات کی جاتی ہے میں تمہیں حوصلہ دینا چاہتی تھی لیکن الفاظ نہیں ملے اب میں ہمت جمع کر رہی ہوں اور وقت کے ساتھ تم بھی یہ ہمت پا لو گے جیسے ہم نے اس وقت ہمت جمع کی تھی جب ہمارے والد کو شہید کیا گیا تھا۔

میں نے ہمیشہ یہ چاہا کہ ہم یتیمی میں پلنے کے باوجود خوشحال زندگی گزاریں کہ تمہیں کبھی پولیس کے چھاپے یا جیل کی سلاخوں کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں؟ جدوجہد کی زندگی کی سب سے تلخ حقیقت یہی ہے بلوچستان میں ہم اپنی مرضی کی زندگی نہیں جی سکتے یہ ہمیشہ مشکل تھا اور شاید مزید مشکل ہو لیکن آسان کبھی نہیں ہوگا۔

ہمارے والد نے اپنے آپ کو بلوچ حقوق کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کے بعد ہم سب نے ان کے نظریے کو اپنایا اور اس جدوجہد کو جاری رکھا اب اس مشکل وقت میں تمہیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہوگا ایک دوسرے کا سہارا بننا ہوگا۔

یاد رکھو اصل طاقت جسمانی نہیں بلکہ ذہنی اور نظریاتی ہوتی ہے خود کو ذہنی اور نظریاتی طور پر مضبوط کرو کبھی بکھرنے مت دینا اور یاد رکھنا، تمہاری بہن کمزور نہیں ہے۔ کمزوری ہمارا ورثہ نہیں۔

یہ وقت ہے مضبوط رہنے کا عزم پر قائم رہنے کا اور اپنے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا۔

اللہ تم سب کی حفاظت کرے اللہ بلوچستان کی حفاظت کرے میں نہیں جانتی کہ آج کونسا دن ہے اور عید کب ہے لیکن تمہیں اور اپنی قوم کو ایڈوانس میں عید مبارک۔

مہرنگ بلوچ
(جیل سے لکھا گیا خط، جمعرات، 27 مارچ