ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بولان حملے میں یرغمال بنائے گئے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس بحران کا پرامن حل تلاش کریں۔
اپنے بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ انہیں بلوچستان میں جاری بحران پر شدید تشویش ہے جہاں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو عسکریت پسندوں نے ریل کی پٹڑی کو دھماکے سے اڑانے کے بعد ہائی جیک کر لیا تھا اور کئی سو مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ساتھ ہی انہوں نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ وہ بلوچستان میں شہریوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری طور پر حقوق پر مبنی عوامی مفاد میں اتفاق رائے پیدا کریں اور پرامن سیاسی حل تلاش کریں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنے بیان کے آخر میں واضح کیا ہے کہ وہ ریاست کے ساتھ ساتھ غیر ریاستی عناصر کی جانب سے غیر مسلح شہریوں اور غیر جنگجوؤں کے خلاف ہونے والے ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ 28 گھنٹے قبل بلوچستان کے علاقے بولان ڈھاڈر کے قریب پیش آیا جہاں بلوچ لبریشن آرمی نے ایک منظم کارروائی کے دوران کوئٹہ سے پشاور اور پنجاب جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور ٹرین کو مسافروں سمیت یرغمال بنا لیا ہے۔
تنظیم نے اس دوران ٹرین میں موجود 80 سے زائد عام شہریوں جن میں بزرگ، خواتین اور بچے شامل تھے کو رہا کر دیا ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ 214 سرکاری فورسز کے اہلکار ان کے قبضے میں جنگی قیدی کے طور پر ہیں۔
تنظیم نے پاکستانی حکومت اور فورسز کو پیغام دیا ہے کہ لاپتہ افراد کی رہائی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی پر غور کیا جائے۔