کوئٹہ: ریلوے اسٹیشن کو داخل ہونے والے تمام غیر روایتی راستے بند کرنے کا فیصلہ

59

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن جہاں تین ماہ قبل بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی یونٹ نے ایک مہلک حملے میں پاکستانی فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچایا تھا، اس حملے کے تین مہینے بعد ریلوے اسٹیشن پر داخل ہونے والے تمام غیر روایتی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

جبکہ ریلوے اسٹیشن دھماکے میں تباہ ہونے والے شیڈ کی مرمت کیلئے بھی ٹینڈر طلب کرلیا گیا۔

ریلوے حکام کے مطابق گذشتہ سال نو نومبر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش دھماکے کے بعد ریلوے حکام نے ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے والے تمام غیر روایتی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوائنٹ روڈ ،چمن پھاٹک ،سریاب روڈ کی جانب سے ریلوے اسٹیشن آنے والے کھلے راستوں اور ٹوٹی دیواروں کو بند کیا جائے گا جبکہ جہاں ضرورت ہوئی وہاں دیواروں کو بلند کیا جائے گا جس پر نو لاکھ 45ہزار روپے کے اخراجات آئیں گے ۔

واضح رہے گزشتہ سال نومبر کو کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائی نے پاکستان فوج کے ایک دستے کو حملے میں نشانہ بنایا، بی ایل اے کے مطابق اس حملے میں کم از کم اکتیس اہلکار ہلاک اور ساٹھ زخمی ہوئے ہیں۔

زرغون روڈ کے نزد واقع کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر روانگی کیلئے تیار پاکستانی فوج کے نان کمیشنڈ افسران کے ایک دستے کو فدائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب فوجی اہلکار دی سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ سے تربیت مکمل کرنے کے بعد جعفر ایکسپریس کے ذریعے اپنے گھروں کی جانب واپس روانہ ہورہے تھے۔