کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

38

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5736 ویں روز جاری رہا۔

سبی سے سیاسی سماجی کارکنان در محمد بلوچ ، امین بلوچ، سنگت بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چئرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بزرگوں کے نظریہ فلسفہ نے بلوچ قوم کے دلوں میں اسی ریاستی غلامی سے نجات بابت شعور بیدار کردیا ، نوجوان پرامن جدوجہد مقتدرہ قوتوں سے مقابلہ میں ہیں سرزمین بلوچ پر فضائی زمینی حملے ہورہے ہیں بلوچ شہری آبادیوں پر مسلسل حملے ہورہے ہیں ظلم جبر شہروں نوجوانوں کاجبر اغوا روز کا معمول بن گیاہے کئی بلوچ ٹارچر سیلوں میں دی جانے والی اذیتوں کی وجہ سے مفلوج ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ معصوم بلوچ بچے شہید ہورہے ہیں ، کوئی باپ کے غم میں نڈھال ہے تو کوئی باپ اپنے لخت جگر بیٹے کےلیئے تڑپ رہے ہیں بھائی بہن کے غم میں پریشان ہے ، بہنوں کی نگاہیں ان راہوں پر وہ اس امید میں ہے کہ کب ان کا سہارا بھائی واپس آئےگا ، ماں اپنے فرزندوں کی راہ تک رہی ہے اخبارات سوشل میڈیا روز بلوچ نوجوانوں بزرگوں کے جبری اغوا کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سرزمین بلوچ پر غموں کے بادل چھائے ہوئے ہیں بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں ہے نہ چادر نہ چار دیواری ہر روز لاشوں کےتحفے مل رہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ طویل تحریک بلوچ رواں دواں ہے، ہزاروں گمنام شھدا کی طویل فہرست ہے ہزاروں بلوچ لاپتہ ہوئے ہیں جس میں خواتین اور بچے بوڑھے بھی شامل ہیں جو قابض ریاستی عقوبت خانوں میں اور قلی کیمپوں میں ہیں روزانہ مسخ شدہ لاشیں بلوچ قوم کو مل رہی ہیں انقلاب کی آبیاری انسانی خون سے ہوتی ہے تب جاکے قومی آزادی ملتی ہے۔