کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

13

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5722 ویں روز جاری رہا۔

آج بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکرٹری صمند بلوچ، زونل صدر کبیر بلوچ اور پشتون خواہ نیشنل عوامی پارٹی کے خواتین ونگ کے کارکنوں نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سیاست ہر کسی کے بس کی بات نہیں ایک ہی دن میں عرش سے فرش پر گرایا جا سکتا ہے ۔ اس گیم کے بازی گر کو پیسوں کا لالچ دے کر ایک اور گیم پر مجبور کرتا ہے۔ ہماری سیاست لالچ اور تکبر سے بھری پڑی ہے ، پیسوں کی خاطر ہم اپنا ضمیر بیچ ڈالتے ہیں۔ اور ایک سچ کو چھپانے کے لیے کئی چھوٹ بولتے ہیں۔ اور دوسری طرف اپنے آپ کو بڑا سیاست دان کہتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو عوام کا ترجمان سمجھتے ہیں۔ جب تک ہماری سیاست میں سیاہ جھوٹ اور سفید سچ کا فرق نہیں ہو گا ہم اسی طرح بد عنوانی فریب اور غربت کی چکی میں پستے رہیں گے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ کرب دکھ اور بے بسی کی یہ داستان ان ماؤں کی ہے جن کے جگر کے ٹکڑے کئی برسوں سے لاپتہ اور مختلف زندانوں میں ظلم تشدد کی چکی میں اپنی زندگی اور موت کی جنگ لڑرہے ہیں۔ اور اُن میں سے کئی ایک اپنی زندگی کی بازی ہار کر ہمیشہ کے لئے اس دنیا فانی سے رخصت ہو چکے ہیں۔ لیکن ان کے گھر والوں اور اُن کی ماؤں کو اس بات کا علم تک نہیں کہ جن کا انتظار وہ صدیوں سے کر رہی ہیں ۔ اب وہ نہیں رہے ۔ بلوچ مائیں نصف صدی سے اس کرب اور اذیت سے گزر رہی ہیں ۔ ان کے لخت جگر تو ان سے بچھڑ کر دوبارہ نہیں مل پائے لیکن موت ضرور ان ماؤں کے پاس دے پاوں چلے آتی ہے میں تصور کی آنکھ سے دیکھتا ہوں تو بیٹے کی راہ تکتے تکتے ان کی موت کی خبر کو گلے لگانے والی بلوچ ماؤں کو یہ کہتے کہتے نیند آجاتی ہے۔