نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے کہاہے کہ پارٹی بلوچستان میں بڑھتے ہوئے جبری گمشدگی کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ صرف رواں ماہ فروری کے دوران سینکڑوں بلوچ جبری گمشدگی کا شکا بنے جس میں سب سے زیادہ گمشدگیاں بارکھان اور گوادر سے رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں 8، 8 افراد لاپتہ کیے گئے ہیں۔ ان علاقوں میں ریاستی جبر کی انتہا دیکھنے میں آئی ہے، جہاں عام شہریوں جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ے۔ اس غیر انسانی طرز عمل نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے اور ریاستی اداروں پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات نے ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
بیان میں کہا ہے کہ انیس اور بیس فروری کے دوران غلام فرید، غلام رسول، امام بخش، جان خان عرف سردار خان، خالد محمود ولد جان خان، بجار خان حسنی، سید خان حسنی اور جعفر خان حسنی کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ جبکہ 17 فروری کو ڈور چیک پوسٹ گوادر سے بختیار ناصر، عمیر نصیر اور ظہور نصیر کو لاپتہ کر دیا گیا اوربیس فروری کو حسرت برکت کو بھی گوادر سے جبری طور پر غائب کر دیا گیا-
اس کے علاوہ، تربت میں بھی صورتحال سنگین ہے، جہاں 7 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، مشکے میں 4 افراد، کوئٹہ میں 3 افراد، پنجگور میں 2 افراد اور پسنی میں 1 فرد گمشدگی کا شکار ہوا ہے۔ یہ تفصیلات ان افراد سے الگ ہیں جو جبری گمشدگی کا شکار ہو کر بازیاب ہو چکے ہیں یا جن کے جبری گمشدگی کے کیس سامنے نہیں آ سکے، یا جن کے اہل خانہ خوف یا دباؤ کی وجہ سے انہیں سامنے نہیں لا سکے۔ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، جو بلوچستان میں انسانی حقوق کے بحران کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ تمام واقعات بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ این ڈی پی اس ریاستی جبر کی شدید مذمت کرتی ہے، جس کے تحت عام شہریوں کو غیر قانونی طریقوں سے اٹھایا جا رہا ہے، ان کے اہل خانہ کو بے یار و مددگار چھوڑا جا رہا ہے، اور کسی بھی قانونی کارروائی کے بغیر انہیں غائب کر دیا جا رہا ہے۔ یہ عمل نہ صرف بنیادی انسانی حقوق بلکہ پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انسانی حقوق کا بنیادی اصول ہے کہ ہر انسان کو آزادی اور تحفظ حاصل ہو۔ اقوام متحدہ کے یونیورسل ڈیکلیریشن آف ہیومن رائٹس جبری گمشدگی سے مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا یہ سلسلہ ان بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
آخر میں کہاکہ بلوچستان میں ہونے والے ان مظالم پر اقوام متحدہ، امنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی انکے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر انسانی حقوق کے اصول مخصوص خطوں اور قوموں تک محدود نہیں تو عالمی برادری کا بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز کو نظر انداز کرنا اس ظلم میں اضافے کا باعث بنے گی ۔ لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کا فوری نوٹس لیں اور حکومت پاکستان کو انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں کی پاسداری کرنے پر مجبور کریں۔